برصغیر کے چند نوبیل انعام یافتگان

ماہنامہ ’’خالد‘‘ اکتوبر 2003ء میں مکرم خواجہ عاصم منظور صاحب نے برصغیر کے چند نوبیل انعام یافتگان کا تعارف کروایا ہے۔
رابندرناتھ ٹیگور

برصغیر پاک و ہند کے سب سے پہلے نوبیل انعام پانے والے بنگال کے مشہور شاعر’’رابندر ناتھ ٹیگور‘‘ تھے جن کو 1913ء میں ان کی مشہور زمانہ کتا ب ’’گیتا نجلی‘‘ (بہار نغمہ) کی اشاعت پر ادب کے نوبیل انعام سے نوازا گیا۔ آپ کا اصل نام ’’رابندر ناتھ ٹھاکر‘‘ تھا لیکن انہوں نے گیتا نجلی کی اشاعت سے قبل لفظ ’’ٹھاکر ‘‘ کو انگریزی کا لبادہ پہنا کر ’’ٹیگور‘‘ بنا دیا۔ آپ نے 1861 ء میں کلکتہ کے ایک امیر اور دانشور گھرانہ میں آنکھ کھولی۔ کسی مدرسہ میں باقاعدہ تعلیم نہیں پائی بلکہ والدین نے گھر پر ہی تعلیم دلوائی۔ بچپن ہی سے شاعری اور افسانہ نگاری کرتے تھے۔ سترہ سال کی عمر میں پہلا شعری مجموعہ شائع ہوا۔ بعد میں بھارت ، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے قومی ترانے ان ہی کی شاعری سے لئے گئے۔ ٹیگور نے 17؍ اگست 1941ء کو کلکتہ میں وفات پائی۔
سرچندر شیکھر وینکٹارمن
سرچندر شیکھر وینکٹارمن ہندوستان کے وہ نامور سائنسدان تھے جن کی 1927ء کی سائنسی دریافت Molecular Scattering of Light کو Raman Effectکا نام دیا گیا اور 1930 ء میں ان کو طبیعات (Physics) کا نوبیل انعام دیا گیا۔ آپ 8؍نومبر 1888ء کو ’’ترچناپلی‘‘ میں پیدا ہوئے۔ پریذیڈنسی کالج مدراس سے اعزاز کے ساتھ B.A. اور M.A. کیا۔آپ کا Optics میں پہلا تحقیقی مضمون سترہ سال کی عمر میں شائع ہوا ۔ 1924 ء میں رائل کالج کے فیلو (Fellow) منتخب ہوئے اور 1930ء میں Hughs Medal کا اعزاز حاصل کیا۔ 1929ء میں شہنشاہ برطانیہ نے ’’سر‘‘ کا خطاب دیا۔ 21 نومبر 1970ء کو 82 سال کی عمر میں فوت ہوئے۔
ڈاکٹر ہر بندر کھورنا
ڈاکٹر ہر بندر کھورنا پنجاب کے ایک قصبے رائے پور (پاکستان) میں 9 فروری 1922ء کو ایک پٹواری کے گھر پیدا ہوئے۔ ملتان سے B.Sc اور لاہور سے M.Sc کرنے کے بعد ’’لیور پول‘‘ یونیورسٹی چلے آئے جہاں سے 1947ء میں علم کیمیا میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی۔ آپ کو دوسرے دو سائنسدانوں کی شراکت میں 1948ء میں کیمیا کا نوبیل انعام دیا گیا۔
ڈاکٹر سبر امینن چندر شیکھر
ڈاکٹر سبرامینن چندر شیکھر19؍ اکتوبر 1910ء کو لاہور کے ایک معزز ہندو گھرانہ میں پیدا ہوئے۔ نوبل انعام یافتہ سر چندر شیکھر وینکٹارمن کے بھتیجے تھے۔آپ نے ٹرینٹی کالج کیمبرج سے 1933ء میں طبیعات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی۔ 1953ء میں امریکی قومیت حاصل کرنے کے بعد شکاگویونیورسٹی میں درس وتدریس کرتے رہے۔ آپ خلائی سائنس کے مشہور ماہرین میں سے تھے۔ کئی کتابیں تصنیف کیں۔ 1983ء میں طبیعات کا نوبیل انعام ملا۔ آپ نے 1995ء میں پچاسی سال کی عمر میں وفات پائی۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد عبدالسلام
پروفیسر ڈاکٹر عبد السلام 29؍جنوری 1926ء کو ساہیوال میں پیدا ہوئے۔ سکول سے یونیورسٹی تک سابقہ ریکارڈ توڑتے ہوئے اعلیٰ تعلیم کیلئے کیمبرج گئے اور 1953ء میں ریاضی اور طبیعات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ کیمبرج یونیورسٹی نے آپ کو Ph.D. سے پہلے غیر معمولی کارگزاری پر ’’سمتھ پرائز ‘‘ بھی دیا۔ پھر بے شمار میڈل اور انعام حاصل کئے۔ دنیا کی 37 یونیورسٹیوں نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریاں دیں۔ آپ رائل سو سائٹی سے 31سال کی عمر میں ’’فیلو شپ‘‘ پانے کے بعد سب سے کم عمر فیلو ٹھہرے۔ سینکڑوں سائنسی مقالے لکھے جن میں سے اڑھائی سو شائع ہو چکے ہیں۔ آپ پوری دنیا میں فزکس کے غیر متنازعہ سکالرسمجھے جاتے تھے۔ 1964ء میں اٹلی کے شہر Trieste میں ’’انٹرنیشنل سنٹر برائے تھیوریٹیکل فزکس‘‘ کی بنیاد رکھی۔ تیسری دنیا کے لئے ’’تھرڈ ورلڈ اکیڈمی آف سائنسز‘‘ بھی قائم کیا۔ 1979ء کا طبعیات کا نوبیل انعام ملا۔ آپ نے20 نومبر 1996ء کو وفات پائی اور ربوہ میں سپرد خاک ہوئے۔
دلائی لامہ چہار دہم
برصغیر کے شمالی خطے تبت کی سب سے بڑی بدھ خانقاہ کے عقیدہ کے مطابق دلائی لامہ کی صورت میں مہما تما گوتم بدھ نیا جنم لیتے ہیں اور جب کسی دلائی لامہ کا انتقال ہوتا تو مہاتما گوتم بدھ کی روح کسی نوزائیدہ بچہ کے جسم میں حلول کر جاتی ہے اور بہت ہی کڑی تحقیق اور جانچ پڑتال کے بعد اس بچہ کو بالغ ہونے پر دلائی لامہ بنایا جاتا ہے۔

1950ء میں جب چین کی اشتراکی حکومت نے تبت پر قبضہ کر لیا تو دلائی لامہ چہار دہم کو اپنے نمائندہ کے طور پر تبت کا حکمران رہنے دیا لیکن 1959ء میں اختلاف رائے اور ناکام بغاوت کے باعث وہ معزول کر دیے گئے۔ جس کے بعددلائی لامہ فرار ہو کر بھارت میں پناہ گزین ہوئے۔ چین کی اشتراکی حکومت کے مقرر کردہ حکمران پنچن لامہ (جو دلائی لامہ کے بعد دوسری بڑی شخصیت ہوتا ہے) کے خلاف پُرامن تحریک کی سربراہی پر 1989ء میں دلائی لامہ چہار دہم کو ’’امن‘‘ کے نوبیل انعام سے نوازا گیا۔ دلائی لامہ چہار دہم بقید حیات ہیں اور بھارت میں مقیم ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں