محترم ماسٹر غلام محمد صاحب شہید اورحضرت چودھری بدر دین صاحب شہید

(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 25 اکتوبر 2019ء)
ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ جون 2011ء میں مکرم نوید احمد انور صاحب کے قلم سے دو شہداء کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
محترم ماسٹر غلام محمد صاحب اوکاڑہ کے نواح میں ایک دیہاتی سکول میں ٹیچر تھے۔ آپ یکم اکتوبر 1950ء کو چند دیگر احمدیوں کے ساتھ تبلیغ کے لیے دوسرے گاؤں گئے جہاں چند فسادیوں نے انہیں پکڑ کر چہروں پر کالک ملی اور گندے پانی میں سے گزرنے پر مجبور کیا۔ پولیس میں رپورٹ ہوئی تو فضل نامی ایک مُلّا گرفتار کرلیا گیا جس پر احتجاجاً اوکاڑہ میں دکانیں بند ہوگئیں اور 3؍اکتوبر کی رات ایک جلسہ عام میں مقررین نے ہزاروں شرکاء کے سامنے اشتعال انگیز تقاریر کیں۔ اگلی صبح ایک شخص محمد اشرف یہ تقاریر سُن کر چھرے سے مسلح ہوکر نکلا اور موقع کی تلاش میں رہا۔ بعدازاں 4؍اکتوبر 1950ء کو ماسٹر غلام محمد صاحب کا تعاقب کرکے چھرے کا وار کیا۔ وہ بھاگ کر قریبی پانی میں چلے گئے اور مجرم نے پانی میں جاکر کئی وار کئے جس پر وہ شہید ہوگئے۔ مجرم محمد اشرف نے اپنے بیان میں کہا کہ اُس نے جلسے میں کی جانے والی تقریروں سے متأثر ہوکر ماسٹر کو قتل کرنے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی تھی۔
حضرت چودھری بدردین صاحب ایک سادہ مزاج اور خاموش طبع بزرگ تھے۔ 1890ء میں پیدا ہوئے اور 1899ء کے لگ بھگ حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کی سعادت حاصل کی۔ ابتدائی تعلیم قادیان میں پائی۔ عرصۂ دراز تک لدھیانہ میں سیکرٹری مال اور سیکرٹری امورعامہ رہے۔ حضرت امّاں جانؓ اور حضرت مصلح موعودؓ نے آپؓ کے مکان پر قیام بھی فرمایا تھا۔
آپ قیام پاکستان کے بعد راولپنڈی میں آباد ہوئے۔ احراریوں کے سخت اشتعال پھیلانے پر ایک بدبخت ولایت خان نے 10؍اکتوبر 1950ء کو آپؓ کو اُس وقت گولی ماردی جب آپؓ ایک باغیچہ میں سے گزر رہے تھے۔ قاتل کو موقع پر ایک سب انسپکٹر پولیس نے گرفتار کرلیا جو اتفاق سے موقع پر موجود تھا۔ قاتل نے اعتراف کیا کہ احمدی ہونے کی وجہ سے آپؓ پر گولی چلائی۔ آپؓ کے داماد ڈاکٹر میر محمد صاحب آپؓ کو زخمی حالت میں سول ہسپتال لے گئے۔ بے ہوشی کی حالت میں بھی آپؓ کی زبان پر مسنونہ دعائیں اور کلمہ طیّبہ جاری رہا۔ اگلے دن گیارہ بجے آپؓ نے شہادت پائی۔ آپؓ اپنے خاندان میں اکیلے احمدی تھے لیکن اپنے بعد 34؍افرادکا کنبہ بطور یادگار چھوڑا۔ آپؓ کی شہادت پر گوالمنڈی راولپنڈی کے غیرازجماعت شرفاء نے بھی قاتل کی حرکت کو ظالمانہ فعل قرار دیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں