محترم مجیب الرحمٰن صاحب ایڈووکیٹ

محترم مجیب الرحمٰن صاحب ایڈووکیٹ برہمن بڑیہ (بنگلہ دیش) میں 1934ء میں پیدا ہوئے۔ ابھی چھ ماہ کے تھے تو آپ کے والد محترم مولانا ظل الرحمان صاحب مربی سلسلہ نے آپ کی والدہ کو مستقل رہائش کیلئے قادیان بھجوادیا۔ چنانچہ آپ نے قادیان میں ہی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ آپ کا ایک پوسٹل انٹرویو روزنامہ ’’الفضل‘‘ 10؍فروری 1998ء میں شامل اشاعت ہے۔
محترم مجیب الرحمٰن صاحب 1980ء سے بحیثیت امیر جماعت احمدیہ راولپنڈی خدمت بجا لا رہے ہیں۔ آپ نے 1974ء میں مسجد بیت الحمد مری روڈ راولپنڈی کے مقدمہ کی پیروی سے جماعتی خدمات کا باقاعدہ آغاز کیا۔ 1978ء میں ڈیرہ غازیخان کی مسجد کے مقدمہ کی پیروی ہائیکورٹ میں کی۔ 1978ء میں شوریٰ کی سٹینڈنگ کمیٹی کے رکن مقرر ہوئے اور صدرانجمن احمدیہ کے قواعد و ضوابط کی تدوین میں خدمت بجا لائے۔ فقہ احمدیہ حصہ اول کی تدوین فقہ کمیٹی میں بھی خدمت کا موقعہ ملا اور مسودہ کو موجودہ شکل میں مدوّن کرنے کی سعادت ملی۔ 1977ء اور 1978ء کے جلسہ ہائے سالانہ کے موقع پر شبینہ اجلاسات میں اسلام اور مذہبی آزادی کے عنوان پر تقاریر کرنے کا موقع ملا۔ 1979ء سے 1983ء تک ہر سال جلسہ سالانہ میں مختلف موضوعات پر تقاریر کیں۔ 1980ء سے مجلس افتاء کے رکن بھی ہیں۔ مختلف سالوں میں باری باری مجلس تحریک جدید اور صدر انجمن احمدیہ کے رکن بھی نامزد ہوتے چلے آرہے ہیں۔ 1984ء میں امتناع قادیانیت آرڈیننس کے خلاف وفاقی شرعی عدالت میں مقدمہ داخل کرنے اور پیروی کرنے کی توفیق پائی اور عدالت کے فیصلوں میں مندرجہ اعتراضات کے جواب میں ضمیمہ موجبات اپیل کے نام سے کتاب علمائے سلسلہ کے تعاون سے تیار کی۔ پھر ساہیوال اور سکھر کے مقدمات میں فوجی عدالتوں میں پیروی کا موقعہ ملا اور اس کے علاوہ بھی بہت سے مقدمات میں اسیران راہ مولا کی خدمت کی توفیق پائی۔ 1993ء میں سپریم کورٹ میں بنیادی حقوق کے مقدمہ کی پیروی کرنے والی وکلاء کی ٹیم کے رکن رہے۔ طاہرالقادری کے کھلے خط کے جواب میں ایک کتابچہ شائع کیا۔ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے مظالم کے بارے میں بھی ایک انگریزی کتابچہ تحریر کیا۔ جنوبی افریقہ کے عدالتی فیصلہ کے بارے میں پاکستانی اخبارات کے جھوٹے اور گمراہ کن پراپیگنڈہ کے جواب میں ایک کتابچہ شائع کیا۔ 1976ء اور 1997ء کی جیورسٹ کانفرنس میں مقالے پڑھنے کا موقعہ بھی ملا۔ انگلستان، جرمنی، سوئٹزرلینڈ، امریکہ، کینیڈا اور جاپان میں انسانی حقوق کے حوالے سے تفصیلی دورے کئے۔ مِنی سوٹا یونیورسٹی امریکہ میں قانون کے طلبہ سے خطاب کرنے کا موقعہ بھی ملا اور جرمنی کی ایک عدالت میں اٹھارہ گھنٹے تک بطور ایک ایکسپرٹ گواہ کے بیان ریکارڈ کروانے کی توفیق بھی پائی۔ سوئٹزرلینڈ اور کینیڈا میں امیگریشن بورڈ کے سامنے قانونی مسائل کی وضاحت کا موقعہ بھی ملا۔ جنیوا میں ہیومن رائٹس کمیشن میں بطور مبصّر شرکت کی۔ جماعتی وفود میں شامل ہوکر بنگلہ دیش اور جلسہ سالانہ قادیان 1991ء پر جانے کے بھی مواقع ملے۔
وفاقی شرعی عدالت کے مقدمہ کے دوران آپ نے جس بے خوفی سے جماعتی مؤقف کو عدالت کے سامنے پیش کیا اُس پر حضور انور نے اپنے ایک خط میں آپ کو تحریر فرمایا ’’آپ کے بارے میں تو ہر طرف سے یہ خبریں اُڑ اُڑ کر پہنچتی رہیں کہ احمدیت کے ایک شیر ببّر کی طرح گرجتے اور دشمن کے پتّے پانی کرتے رہے اور الٰہی تائید اس شان کے ساتھ رہی کہ آپ کے رعب اوربے خوف حاضر جوابی سے عدالت بھی سہم جاتی رہی‘‘۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں