مکرم چودھری بشیر احمد صاحب آف خوشاب

روزنامہ الفضل ربوہ 14 مئی 2012ء میں مکرم رانا عبدالرزاق خاں صاحب کے قلم سے مکرم چودھری بشیر احمد صاحب آف خوشاب کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔

مکرم چودھری بشیر احمد صاحب کا آبائی گاؤں بھابڑہ (ضلع گورداسپور) تھا۔ آپ کے خاندان میں احمدیت آپ کے دادا کے بھائی محترم چودھری اللہ رکھا صاحب سفیدپوش نمبردار کے ذریعہ آئی اور آپ کے والد محترم چودھری محمدبخش صاحب نے بھی اُن کے ساتھ ہی احمدیت قبول کرنے کی سعادت پائی۔
مکرم چودھری بشیر احمد صاحب کے دادا مکرم چوہدری الہ دین صاحب تقسیم ہند سے قبل ہی وفات پا چکے تھے۔ لیکن دادی محترمہ سردار بی بی صاحبہ بہت ہی مخلص احمدی خاتون تھیں۔ 1953ء کے فسادات کے دوران اُن کو اُن کے تینوں بچوں کے ساتھ جب گاؤں والوں نے نمبردار کی ڈیوڑھی پر بلا کر اُن کے عقیدہ کے متعلق پوچھا تو اُنہوں نے بڑی جرات سے احمدیت کے متعلق تفصیلاً آگاہ کیا اور یہ بھی کہا کہ اگر کسی نے بچوں کی طرف میلی نظر سے بھی دیکھا تو خود سارے گاؤں سے نبٹوں گی۔ بعد میں اس خاندان نے خوشاب شہر میں سکونت اختیار کرلی۔
مکرم چودھری بشیر احمد صاحب نے میٹرک کرنے کے بعد اپنے بھائی کے ہمراہ غلّہ منڈی خوشاب میں کریانہ کی دکان کھول لی۔ جلد ہی اس کاروبار میں اللہ تعالیٰ نے بہت برکت ڈالی۔ دونوں بھائی عام خلق اللہ کے ہمدرد بھی تھے اور بااخلاق اور مہمان نواز بھی بہت تھے۔ 1974ء میں اس اطلاع پر کہ قریبی گاؤں میں ایک احمدی کو گاؤں والوں نے مارا ہے تو چوہدری بشیر احمد صاحب نے چار خدّام ہمراہ لئے اور جاکر اُس احمدی کو اپنے ہمراہ لے آئے۔ آپ کے چھوٹے بھائی چوہدری مختار احمد صاحب کی وفات 1983ء میں ہوئی۔
1984ء کے آرڈیننس کے بعد خوشاب کی جماعت پر نام نہاد جھوٹے مقدمات بنا ئے گئے۔ کلمہ لکھنے کے جرم میں بھی 20 احمدیوں کو مختلف جھوٹے مقدمات میں ملوّث کیا گیا۔ ایک جھوٹے مقدمہ میں 16 جولائی 1991ء کو جن احمدیوں کو ایک سال سزائے قیدبامشقّت دی گئی اُن میں چوہدری بشیر احمد صاحب کے علاوہ مکرم رانا عطاء اللہ صاحب پٹواری مال، مکرم عبدالغفار خاں صاحب سابق صدر جماعت شہر خوشاب اور مکرم مشتاق احمدصاحب بھی شامل تھے۔ ان سب نے شاہ پور جیل میں سزا کا عرصہ بہت ہی صبر سے اور دعاؤں سے گزارا اور باقی قیدیوں پر اچھا اثر چھوڑ کر آئے۔
مکرم چوہدری بشیر احمد صاحب بہت ہی مخلص اور جہاں دیدہ شخص تھے۔ 1995ء میں جب مسجد احمدیہ خوشاب کی توسیع اور تزئین کا پروگرام بنا تو آپ نے ایک خطیر رقم بطور عطیہ دی۔ آپ بہت ہی معاملہ فہم، سنجیدہ، مخلص، ہمدرد، پرہیزگار، رازدار دوست اور پنچایت کا حق ادا کرنے والے انسان تھے۔ خوشاب کی مجلس عاملہ کے ہمیشہ اہم رکن رہے۔
1996ء میں مکرم چودھری بشیر احمد صاحب اپنی اہلیہ کے ہمراہ اپنی بچی کی شادی کا سامان خریدنے فیصل آباد گئے تو راستہ ہی میں حرکت قلب بند ہوجانے سے وفات پاگئے۔ آپ کا جنازہ ربوہ لایا گیااور تدفین قبرستان عام میں ہوئی۔ آپ کے چاربیٹے اور ایک بیٹی ہیں۔ ایک بیٹے مکرم چوہدری محمد خلیل صاحب دفتر وقف جدید ربوہ میں ملازم ہیں جبکہ ایک بیٹی مکرم طاہر قیصر صاحب مربی سلسلہ بینن کی اہلیہ ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں