مکرم چودھری عتیق احمد صاحب باجوہ شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
آپ 1939ء میں فیصل آباد کے ایک گاؤں بہلول پور میں مکرم چودھری بشیر احمد صاحب باجوہ کے ہاں پیدا ہوئے۔ ابھی آپ آٹھ سال کے تھے کہ والد وفات پاگئے اور آپ کی والدہ محترمہ شریفہ بیگم صاحبہ نے بہت محنت اور دعاؤں سے آپ کی پرورش کی۔ وہ بہت نیک اور دعاگو خاتون تھیں۔
مکرم چودھری عتیق احمد صاحب باجوہ نے ابتدائی تعلیم وہاڑی سے حاصل کی اور پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کرکے وہاڑی میں وکالت شروع کردی۔ ہمیشہ سچ پر مبنی کیس لیا کرتے تھے۔اوائل جوانی سے ہی مختلف جماعتی عہدوں پر فائز رہے۔ قائد ضلع اور سیکرٹری اصلاح و ارشاد کے علاوہ قریباً نو سال تک امیر ضلع وہاڑی رہے۔ بہت مخلص احمدی اور نڈر داعی الی اللہ تھے۔ چندوں کی ادائیگی اور تمام مالی تحریکات میں آپ کی شمولیت ایک مثالی حیثیت رکھتی تھی۔ آپ اٹھارہ دن تک ملتان جیل میں اسیرراہ مولیٰ بھی رہے۔
19؍ جون 1997ء کو شام پانچ بجے اپنی گاڑی میں زمینوں کی طرف جا رہے تھے کہ وہاڑی سے کچھ فاصلہ پر دو موٹرسائیکل سواروں نے آپ پر فائرنگ کردی جس سے آپ اور آپ کا ڈرائیور موقع پر ہی دَم توڑ گئے۔ بوقت شہادت آپ کی عمر اٹھاون سال تھی۔ پسماندگان میں والدہ کے علاوہ بیوہ ڈاکٹر نسرین عتیق باجوہ صاحبہ، ایک بیٹی اور تین بیٹے چھوڑے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں