ابن الہیثم – کئی فنون کے ماہر

بصریات، ریاضی اور ہیئت کے شہرہ آفاق عالم ابن الہیثم کا مختصر ذکر مکرم مخدوم عدیل احمد صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍ جولائی 1999ء کی زینت ہے۔ آپ کا پورا نام ابو علی الحسن ابن الحسن البصری المصری ہے۔ آپ 965ء میں بصرہ میں پیدا ہوئے اور 1040ء میں قاہرہ میں انتقال کرگئے۔
آپ نے خلیفہ الحکم کے دَور میں دریائے نیل پر بند باندھ سکنے کا دعویٰ کیا تو خلیفہ نے آپ کو قاہرہ آنے کی دعوت دی۔ آپ قاہرہ چلے گئے اور کام شروع کیا لیکن جلد ہی آپ کو اندازہ ہوگیا کہ دریائے نیل کا بلند علاقہ آپ کی توقع کے مطابق نہیں ہے۔ چنانچہ آپ نے مایوسی اور شرمندگی کے عالم میں خلیفہ کے سامنے اپنی ناکامی کا اعتراف کرلیا اور پھر اُس کی ظالمانہ روش اور کینہ پروری سے خوفزدہ ہوکر دماغی مریض ہونے کا بہانہ کرکے خود کو گھر میں نظر بند کرلیا۔ خلیفہ الحکم کی موت کے بعد آپ نے اپنی دماغی صحت کا اعلان کیا اور بقیہ زندگی درس و تدریس میں گزاردی۔ آپ کی کتب کی درست تعداد کا علم نہیں ہوسکا تاہم اندازہ ہے کہ آپ نے بانوے (92) کتب تحریر کیں جن کا تعلق بصریات، ریاضی اور ہیئت کے علاوہ منطق، اخلاقیات، سیاسیات، شاعری، موسیقی اور علم کلام سے تھا۔
ابن الہیثم کو بصریات کے مضمون میں کمال حاصل تھا اور یورپ میں بھی آپ کو شہرت اسی وجہ سے ملی ہے۔ بصریات کے بارہ میں آپ کی شہرہ آفاق کتاب ’’کتاب المناظر‘‘ کی سات جلدیں ہیں جن میں روشنی کا انعکاس و انعطاف، دو چشمی بصارت اور آنکھ کی ساخت وغیرہ پر بحث کی گئی ہے۔ چاند کی روشنی، قوس و قزح اور کیمرہ مظلمہ جیسے موضوعات پر بھی آپ نے کتب لکھی ہیں۔
ہیئت کے حوالہ سے آپ نے بیس مختصر رسالے قلمبند کئے جو شمسی گھڑی، قبلہ کے رُخ کا تعین اور ارتفاعِ کواکب سمیت مختلف موضوعات پر مشتمل ہیں۔ ایک رسالہ میں آپ نے چاند کو سورج کی روشنی منعکس کرنے والا بیان کیا ہے اور ایک اَور رسالہ میں بطلیموس کی تصانیف پر تنقید کی ہے۔ اسی طرح ریاضی سے متعلق بھی آپ کے بیس رسائل دستیاب ہوئے ہیں۔
ایک عظیم سائنسدان اور مصنف ہونے کے باوجود ابن الہیثم ایک درویش صفت انسان تھے اور اپنے گزارہ کے لئے آپ اقلیدس کی مختلف کتب کے تراجم کرکے فروخت کرتے تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں