اداریہ: بسم اللہ اور الحمدلِلّٰہ

(مطبوعہ رسالہ اسماعیل اپریل تا جون 2014ء)

اداریہ:

بسم اللّٰہ اور الحمدلِلّٰہ

آسمان پر چھائے ہوئے بادلوں سے کہیں اوپر مائل پرواز ایک جہاز میں بیٹھے ہوئے کسی بچے نے اپنے ساتھ کی نشست پر براجمان اپنے ابّا سے پوچھا: ’’یہ بادل زمین پر کیوں نہیں گرتے اور ہوا میں معلّق کیوں رہتے ہیں؟ ‘‘
بچے کے والد نے اپنے نونہال کو (سائنس کی رُو سے) اس سوال کا جواب آسان الفاظ میں دے دیا لیکن پھر خود ایک گہری سوچ میں ڈوب گیا۔ اُسے یاد آیا کہ خدا تعالیٰ نے اپنی پاک کتاب قرآن کریم میں بادلوں کے متعلق جہاں یہ فرمایا ہے کہ اللہ جس قوم پر چاہے وہاں بادلوں سے پانی اتار کر اُن کی مُردہ زمین کو زندگی بخش دیتا ہے، وہاں یہ بھی فرمایا ہے کہ ان بادلوں سے برسنے والے پانی نے بعض قوموں کے لئے عذاب کی صورت اختیار کرلی اور انہیں تباہ و برباد کردیا۔
گویا ایک ہی چیز ایک فریق کے لئے رحمت اوربرکت جبکہ دوسرے فریق کے لئے نحوست اور عذاب قرار پاتی ہے۔ جیسے ایک ہی غذا یا کوئی دوائی کسی مریض کے لئے شفا کا موجب بن جاتی ہے اور وہی غذا یا دوا کسی دوسرے مریض میں ردّعمل ظاہر کرکے اُسے تکلیف میں مبتلا کردیتی ہے۔ ایک ہی طرح کی خوراک ایک فرد کے لئے طاقت مہیا کرتی ہے جبکہ دوسرا فرد وہی خوراک کھانے کے بعد کسی مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
تو پھریہ کس قدر ضروری ہے کہ ہم اپنا ہر کام شروع کرنے سے پہلے خدا تعالیٰ سے دعا کریں اور اُس کام کی بخیروخوبی تکمیل کے بعد بھی اللہ تعالیٰ کے شکرگزار ہوں۔ یعنی اپنے ہرعمل کو خدا تعالیٰ کے پاک نام سے شروع کرتے ہوئے

’’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘

پڑھیں۔ اور ربّ کریم کی نعماء کی قدر کرتے ہوئے اُس کی ہر عطا پر اُس کا شکر ادا کرتے ہوئے

’’الحمدلِلّٰہ‘‘

کہیں۔
دراصل بسم اللہ پڑھنا کسی کام کی نیت کرنا ہے اور اگر ہم ہر کام سے پہلے بسم اللہ کہنے کی عادت ڈال لیں تو یہ عادت ہر ایسے عمل سے ہمیں بچالے گی جو کام خدا تعالیٰ کی منشاء کی خلاف ہوگا اور بعد میں ہمارے ضمیر پر بوجھ بننے والا ہوگا۔ اسی طرح جب ہم الحمدلِلّٰہ کہتے ہوئے اپنے ہر اچھے عمل پر خدا تعالیٰ کے شکرگزار ہوں گے تو اللہ تعالیٰ اپنے وعدہ کے بموجب اس شکرگزاری کے انعام کے طور پر ہمیں مزید اچھے اعمال بجالانے کی توفیق بھی عطا فرمائے گا اور یہ سلسلہ ہمیں اُسی مقام کی طرف لے جاتا جائے گا جہاں انسان کا ہر قدم اُس کو اپنے ربّ کی قربت میں بڑھاتا چلا جاتا ہے- اللہ تعالیٰ نے اپنے اُسی بندہ کے بارہ میں سورۃالفجر کی آخری آیات میں خوشخبری دی ہے۔ آئیے اِس سورت کو ایک بار پھر پڑھیں اور اپنے ربّ کے حقیقی عبد بننے کا عہد کریں۔

محمود احمد ملک

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں