ایک غیرت مند اور بہادر خاتون حضرت امّ الفضل

لجنہ اماء اللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ (سیرت صحابیات نمبر 2011ء) میں ایک غیرت مند اور بہادر خاتون کے حوالہ سے تحریر ہے کہ حضرت عباسؓ بھی غزوۂ بدر میں کفّار کی طرف سے لڑنے کے بعد مسلمانوں کی قید میں چلے گئے۔ اس دوران ابولہب اُن کے گھر گیا اور اُن کے غلام ابورافعؓ کے پاس بیٹھ گیا جو نیزے بنانے میں مصروف تھا۔ ابولہب نے وہاں ابوسفیان کو دیکھا تو پوچھا کہ لڑائی میں کیا گزری۔ ابوسفیان بولا کہ ’واللہ! مسلمانوں کے سامنے ہماری بے بسی کا یہ عالم تھا جیسے مُردہ غسل دینے والے کے سامنے بے بس ہوتا ہے۔ انہوں نے جس کو چاہا مار ڈالا اور جس کو چاہا قید کرلیا۔ ایک عجیب نظارہ ہم نے یہ دیکھا کہ ابلق گھوڑوں پر سوار سفید پوش آدمیوں نے مار مار کر ہمارا بھُرتا بنادیا۔ معلوم نہیں یہ لوگ کون تھے‘۔ ابورافعؓ بولے: وہ تو فرشتے تھے۔
یہ سُننا تھا کہ ابولہب نے غصہ سے ابورافعؓ کے منہ پر زوردار تھپڑ مارا ۔ دونوں گتھم گتھا ہوگئے۔ ابورافعؓ کمزور تھے اس لئے ابولہب نے ابورافعؓ کو پیٹنا شروع کیا۔ اس پر قریب بیٹھی حضرت عباسؓ کی اہلیہ (ابولہب کی بھابھی) حضرت امّ الفضل اٹھیں اور ایک موٹی لکڑی اس زور سے ابولہب کے سر پر ماری کہ اُس کا سر پھٹ گیا۔ پھر وہ گرج دار آواز میں بولیں کہ بے حیا! اِس کا آقا موجود نہیں اور تُو اس کو کمزور سمجھ کر مار رہا ہے۔
ابولہب نے اُن کے تیور اور وہاں کے حالات دیکھے تو خاموشی سے وہاں سے چلے جانے میں ہی عافیت سمجھی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں