بروس لی

ماہنامہ ’’خالد‘‘ دسمبر 2007ء میں مارشل آرٹ کے عظیم کردار بروس لی کے بارہ میں مکرم قیصر محمود صاحب کا ایک معلوماتی مضمون شامل ہے۔

ہانگ کانگ کی ایک گلی میں لڑائی کے مقابلہ میں ایک بیس سالہ لڑکے نے دوسرے کو لڑائی میں شدید زخمی کردیا تو معاملہ پولیس تک جا پہنچا۔ تاہم لڑکے کے باپ نے حالات کو سنبھال لیا اور اپنے بیٹے کو امریکہ بھیج دیا۔ کچھ ہی عرصہ میں اُس لڑکے نے اپنی پہچان ایک ایسے فائٹر کے طور پر کروالی جو شکست کھانا نہیں جانتا تھا۔ مارشل آرٹ کی دنیا آج اسے ’’بروس لی‘‘ کے نام سے جانتی ہے۔
مارشل آرٹ کی دنیا کا یہ عظیم فنکار 27؍نومبر 1940ء کو سان فرانسسکو (امریکہ) میں پیدا ہوا۔ والدین نے اس کا نام ’’لی جن فن‘‘ رکھا لیکن رواج کے مطابق نرس نے اس کا عیسائی نام بروس درج کروایا۔ اس کا باپ Lee Hoi Cheun ہانگ کانگ کا مشہور مزاحیہ اداکار تھا جو ایک امریکی کمپنی میں ملازمت کی وجہ سے ہمیشہ سفر میں رہتا تھا۔
بروس لی کی پیدائش کے تین ماہ بعد سارا خاندان ہانگ کانگ واپس چلا گیا۔ 1953ء میں جب وہ صرف تیرہ سال کا تھا اس نے کنگ فو کی عملی تربیت کا آغاز کیا۔ لیکن اُس کے ساتھی ہاوکن چیونگ کا کہنا ہے کہ’’بروس لی نے کلاس میں لڑنے کی تربیت حاصل نہیں کی بلکہ اس نے گلیوں میں لڑنا سیکھا‘‘۔ بیس سال کی عمر تک وہ گلی کوچوں میں لڑائی کے مقابلوں میں بڑے اہتمام سے حصہ لیتا بلکہ عمارتوں کی چھتوں پر ہونے والے مقابلوں میں شامل ہونا تو اس کا خاص مشغلہ تھا۔ انہی لڑائیوں میں ایک بار مخالف لڑکے کو شدید زخمی کرنے پر اُسے مجبوراً امریکہ بھیجنا پڑا۔ جہاں 1963ء تک وہ مارشل آرٹ کے ماہر کے طور پر اپنی شناخت کرواچکا تھا۔
1964ء میں اس نے سان فرانسسکو کے چائنا ٹاؤن میں گینگ فن نامی سکول کھولا۔ ساٹھ کی دہائی میں اہل مغرب مارشل آرٹ کے اس فن سے بالکل ناآشنا تھے۔ چینی تربیت یافتہ اس فن کو اپنے تک محدود رکھنا چاہتے تھے، چنانچہ انہوں نے بروس لی کو یہ پیغام بھیجا کہ اگر تم ہمیں مقابلے میں شکست دیدو تو تمہیں یہ فن غیرچینیوں کو سکھانے کا حق ہے ورنہ تمہیں اپنا یہ سکول ختم کرنا پڑے گا۔ چنانچہ بروس لی نے اپنے مخالف کو شکست دے کر یہ فن دوسروں تک منتقل کرنے کی راہ ہموار کرلی۔
اُس نے بڑی محنت کرکے کنگ فو کے فن میں کئی خامیوں کو بھی دُور کیا۔ اُس کا ایک شاگرد کہتا ہے ’’بروس لی کی طرح سخت جدوجہد اور تربیت اور کوئی نہیں کر سکتا تھا، یوں لگتا تھا کہ وہ چوبیس گھنٹے دورانِ تربیت رہتا ہو۔ اسی سخت تربیت، جدوجہد اور اس فن میں نئی اختراعات کے باعث بروس لی مارشل آرٹ کا ماسٹر بن گیا اور سارے اسی سے راہنمائی حاصل کرنے لگے‘‘۔ بروس لی نے چند ایک فلموں میں بھی کام کیا۔
19؍جولائی 1973ء کو بروس لی صرف 33 سال کی عمر میں غیر طبعی موت کا شکار ہوا۔ تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد چھ ڈاکٹروں کی ٹیم اس بات پر متفق ہے کہ اس کی موت اس کے دماغ کی سوجن (Crebral Edema) کی وجہ سے ہوئی ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں خلیوں میں پانی کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور وہ پھول جاتے ہیں۔ لیکن یہ بیماری اسے اچانک کیسے ہوئی یہ بات اب بھی ایک معمہ ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں