تلاش رشتہ اور خوابوں کا سلسلہ

مجلس انصاراللہ برطانیہ کے رسالہ ’’انصارالدین‘‘ جنوری فروری 2011ء میں محترم مولانا عبدالباسط شاہد صاحب نے رشتہ کی تلاش کے حوالہ سے ایک مختصر مضمون میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
خوابوں کی حقیقت سے متعلق ماہرینِ نفسیات کی تحقیق جاری رہتی ہے۔ قرآن مجید میں بھی خوابوں ذکر ہے اور اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بعض خواب یقینا بہت اہم ہوتے ہیں اور ان میں انسانی زندگی پر اثر انداز ہونے والے ضروری امور کے متعلق رہنمائی بھی ملتی ہے۔ تاہم اس حوالہ سے بعض دلچسپ واقعات بھی جنم لیتے ہیں۔
ربوہ میں ایک خاتون میری ایک عزیزہ کے ہاں تشریف لائیں۔ سواری سے اترتے ہی کہنے لگیں کہ ہاں بالکل یہی نقشہ ہے اس طرح کا مکان تھا۔ گھر کے اندر داخل ہو کر بھی یہی کہتی رہیں کہ ہوبہو یہ سارا نقشہ اور نظارہ وہی ہے۔ ایک بچی کو دیکھ کر پھر اُن کی یادداشت تازہ ہوگئی اور کہنے لگیں کہ بچی کی شکل اور کپڑے بھی بعینہٖ ایسے ہی تھے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ محترمہ اپنے بیٹے کا رشتہ ڈھونڈ رہی ہیں اور انہیں کوئی خواب آئی ہے اور یہاں آکر انہیں ہر بات اپنی خواب کے مطابق معلوم ہورہی ہے۔ چنانچہ وہ محترمہ گھر والوں سے فوری رضامندی کی طالب ہوئیں۔ مگر گھر والوں کی طرف سے جواب ملا کہ ہمیں بھی دعا اور سوچنے کا موقع دیں، ہم فوری طور پر تو اِس اہم بات کا جواب نہیں دے سکتے۔ محترمہ کی ضرورت فوری تھی یا اپنی خواب پر یقین کی وجہ سے انہیں گھر والوں کا جواب بالکل پسند نہ آیا۔ بلکہ وہ کسی قدر یہ تأثر دینے کی بھی کوشش کرتی رہیں کہ جب خداتعالیٰ کی طرف سے اس طرح رہنمائی مل چکی ہے تو پھر سوچنے اور دیر کرنے کا کیا مطلب ہے ۔ پھر وہ کسی قدر ناامیدی اور مایوسی کے عالَم میں وہاں سے نکل کر سیدھی حضرت بی بی ناصرہ بیگم صاحبہ (حضور انور ایدہ اللہ کی والدہ محترمہ) کے پاس پہنچ گئیں اور انہیں اپنی خواب اور پھر اس خواب کے مطابق ایک جگہ جانے اور خواب میں دکھائی گئی بچی تک پہنچ جانے کا ذکر کرکے اصرار کرنے لگیں کہ مہربانی کرکے اُن کو کہیں کہ وہ فوراً یہ رشتہ منظور کرلیں بلکہ رشتہ ہی کردیں۔ حضرت سیّدہ نے انہیں بہت ہی دلچسپ اور معنی خیز جواب دیا۔ وہ فرمانے لگیں کہ بی بی! تم خواب دیکھ کر رشتہ پکّا کر رہی ہو، کل کوئی اَور خواب دیکھ کر طلاق دلوادو گی!۔
بہرحال سوچ و بچار کے بعد فریقین نے اس تجویز پر زیادہ زور نہیں دیا اور بات وہاں پر ہی ختم ہوگئی۔
حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ فرمایا کرتے تھے کہ بعض دفعہ بعض لوگ میرے پاس آکر کہتے ہیں کہ حضرت مصلح موعودؓ خواب میں آئے تھے اور کہہ رہے تھے کہ میاں طاہر کے پاس جا کر اس سے اتنی رقم یا یہ چیز لے لیں۔ حضورؒ فرمایا کرتے تھے کہ مَیں ایسے لوگوں کو یہ جواب دیا کرتا ہوں کہ اگر حضرت مصلح موعودؓ میرے ذریعہ اُس کی مدد کرنا چاہتے تومیری خواب میں آکر مجھے یہ ہدایت دیتے۔
حضرت مصلح موعودؓ کی خدمت میں ایک بار کسی نے لکھا کہ مجھے خواب میں ایک رشتہ کی طرف راہنمائی ہوئی ہے مگر کوشش کے باوجود وہ لوگ میری تجویز مان نہیں رہے۔ حضورؓ نے ان کو جواب دیا: ’’اور اگر وہ رشتہ دینا منظور نہیں کرتے تو آپ کسی اَور جگہ رشتہ کی کوشش کریں کیونکہ خواب کے لئے یہ ضروری نہیں ہوتا کہ وہ ظاہری رنگ میں ہی پوری ہو‘‘۔
رشتوں کی تلاش کے سلسلہ میں ایک اَور مثال بھی ممکن ہے کسی کے لئے کسی رنگ میں مفید ثابت ہو۔ ایک محترمہ اپنے اکلوتے بیٹے کے رشتہ کی تلاش میں لندن سے پاکستان گئیں۔ ان کا پہلا پڑاؤ کراچی تھا جہاں ماشاء اللہ ہماری بہت بڑی جماعت ہے۔ انہوں نے اپنے ملنے والوں اور غالباً شعبہ رشتہ ناطہ کی مدد سے کراچی میں متعدد رشتے دیکھے۔ وہاں سے راولپنڈی تشریف لے گئیں اور اپنی مہم جاری رکھی۔ خاکسار ان دنوں احمدیہ مسجد دہلی دروازہ لاہور میں مقیم تھا اور خاکسار نے بھی کسی قدر مدد کرنے کی کوشش کی۔ لاہور سے وہ قادیان بھی گئیں۔ انہوں نے یقینا رشتے دیکھنے کے ساتھ ساتھ دعائیں بھی کی ہوں گی مگر ان ساری کوششوں اور تگ و دو کے بعد وہ حصولِ مقصد میں ناکامی کے بعد واپس تشریف لے آئیں… جہاں تک خاکسار کو علم ہے وہ زیادہ جہیز کے لالچ میں نہیں تھیں اور یہ مسئلہ اُن کے رستہ میں روک نہیں بنا تھا۔ بلکہ ان کی آئیڈیل لڑکی کچھ تصوّراتی قسم کی چیز تھی۔
دراصل رشتہ کی تلاش اور بہتر سے بہتر کی کوشش میں تو کوئی حرج نہیں تاہم دعاؤں سے کام لیتے ہوئے اور خداتعالیٰ پر توکّل کرتے ہوئے یہ کوشش کی جائے تو اس میں برکت ہوتی ہے اور اگر کوئی کمی رہ بھی جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے دُور کرنے پر قادر ہے۔ اور باہم افہام و تفہیم سے زندگی کے سفر میں کامیابیاں اور خوشیاں بھی حاصل ہو سکتی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں