’’جس طرف دیکھو وہی نور نظر آتا ہے‘‘ – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12 دسمبر 2011ء میں مکرمہ شگفتہ عزیز شاہ صاحبہ کا حمدیہ کلام شامل اشاعت ہے۔ اس خوبصورت نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

یہ گھنی رات میں پُر نور ستاروں کی چمک
مست کرتی ہوئی گلرنگ بہاروں کی مہک
کُھبتی جاتی ہے ان آنکھوں میں یہ جنت کی جھلک
وجد میں یہ دلِ مخمور نظر آتا ہے
’’جس طرف دیکھو وہی نور نظر آتا ہے‘‘

لالہ و گل سے بھری ہے کہیں یہ سطحِ زمیں
دفن انمول خزانے ہیں کہیں زیرِ زمیں
جلوہ فرما ہے ہر اک جا پہ وہی ذاتِ حسیں
اصل جلوہ وَلے مستور نظر آتا ہے
’’جس طرف دیکھو وہی نور نظر آتا ہے‘‘

وہ رگِ جاں سے قریں ہے اسے ہوتی ہے خبر
ڈرنے والوں پہ سدا رکھتا ہے وہ اپنی نظر
کرتا ہے اپنے شب و روز جو ڈر ڈر کے بسر
اس کی نظروں میں وہ منظور نظر آتا ہے
’’جس طرف دیکھو وہی نور نظر آتا ہے‘‘

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں