حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ

آنحضرت ﷺ نے حضرت ابو عبیدہ ؓ بن الجراح کو اُمّتِ محمدیہ کاا مین قرار دیا ہے۔ آپؓ کے بارے میں محترم محمود احمد شاد صاحب کا ایک مضمون ماہنامہ ’’خالد‘‘ دسمبر 1995ء میں شامل اشاعت ہے۔
حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب پانچویں پشت میں ’’فہر‘‘ پر آنحضرتﷺ سے مل جاتا تھا۔ ابتداء میں اسلام قبول کیا اور دو مرتبہ حبشہ اور پھر مدینہ ہجرت کی۔ غزوہ بدر میں شامل ہوئے تو دشمن خوف کے مارے آپ کے راستے سے ہٹ جاتا تھا اور صرف آپؓ کا والد آپؓ کا راستہ روکتا لیکن آپؓ ہر بار کنی کترا کر نکل جاتے۔ آخر مجبور ہوکر آپؓ نے ایسا تلوار کا وار کیا کہ اس کا سر دو حصوں میں بٹ گیا۔ غزوہ احد میں آنحضرت ﷺ کی پیشانی مبارک سے لوہے کے خود کی کڑیاں آپؓ نے نکالیں تو آپؓ کے دو دانت شہید ہوگئے۔ غزوہ خندق اور بنو قریظہ کی سرکوبی میںآپؓ شامل رہے۔ آنحضور ﷺ کے ارشاد پر 6ھ میں 40 صحابہ کو ہمراہ لے کر قبیلہ ثعلبہ اور انمار کی کامیاب سرکوبی کی۔ اسی سال بیعت رضوان میں شریک ہوئے اور صلح حدیبیہ کے عہدنامہ پر دستخط کرنے والوں میں بھی آپؓ شامل تھے۔ 7ھ میں فتح خیبر میں شرکت کی اور 8ھ میں قریش کی نقل و حرکت کا پتہ چلانے کے لئے ایک کامیاب مہم کی قیادت کی۔ فتح مکہ میں اور پھر حنین اور طائف کے غزوات میں حصہ لیا۔ 9ھ میں اہل نجران کی درخواست پر آپؓ کو آنحضورﷺ نے بطور معلم بھجوایا۔ جنگ دمشق، جنگ فحل، جنگ حمص اور جنگ یرموک آپؓ کی سپہ سالاری میں لڑی گئیں۔ بیت المقدس آپؓ ہی کے ہاتھوں فتح ہوا۔ حضرت عمرؓ کے دور میں 18ھ میں 58 برس کی عمر میں طاعون کے مرض میں مبتلا ہوکر وفات پائی۔ حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ بہت خوش شکل، خوش گفتار، منکسرالمزاج، با رعب اور حیادار تھے-

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں