حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا

لجنہ اماء اللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ (سیرت صحابیات نمبر 2011ء) میں امّ المومنین حضرت زینبؓ بنت جحش کا مختصر ذکرخیر مکرمہ مبشرہ ملک اعوان صاحبہ کے قلم سے شائع ہوا ہے۔
حضرت زینبؓ بنت جحش کی والدہ کا نام امیمہ تھا جو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقی پھوپھی تھیں ۔ حضرت زینبؓ وہ خوش نصیب خاتون تھیں جن کا نکاح خود خداتعالیٰ نے بذریعہ وحی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا اور اس طرح جاہلیت کی ایک رسم کی بیخ کنی بھی کی تھی۔
حضرت زینبؓ کی پہلی شادی حضرت زید بن حارثہؓ کے ساتھ ہوئی جو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام اور منہ بولے بیٹے تھے۔یہ شادی ایک سال میں ہی ختم ہوگئی اور حضرت زینبؓ کو طلاق ہوگئی۔ تب اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی (الاحزاب:38) آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو آپؓ سے نکاح کرنے کا حکم دیا۔ منافقین کے اعتراضات کے باعث آنحضورؐ کے لئے منہ بولے بیٹے کی مطلقہ سے نکاح کرنا گراں امر تھا تاہم خداتعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں آنحضورؐ نے آپؓ کو نکاح کا پیغام بھجوادیا۔ دو سو درہم مہر پر نکاح طے پایا اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت ولیمہ میں روٹی اور سالن کا اہتمام کیا۔ اس ولیمہ کے بعد آیت حجاب نازل ہوئی۔ (الاحزاب:54)۔ یہ واقعہ 5ہجری کا ہے۔
حضرت زینبؓ نہایت دیندار، عبادت گزار اور مخیّر خاتون تھیں ۔ چنانچہ ایک موقع پر جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم مہاجرین کی ایک جماعت میں مال غنیمت تقسیم فرما رہے تھے اور حضرت زینبؓ بھی وہاں موجود تھیں ۔ آپؓ نے کوئی ایسی بات کہی جو حضرت عمرؓ کو ناگوار گزری اور انہوں نے تلخ لہجہ میں آپؓ کو دخل دینے سے منع کیا۔ اس پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! اِن سے کچھ نہ کہو۔ یہ بڑی عبادت گزار اور خدا سے ڈرنے والی ہیں ۔
حضرت زینبؓ نہایت قانع اور صدق و صفا پر قائم تھیں ۔ اپنے ہاتھوں سے روزی کماتی تھیں اور آمدنی کو صدقہ کردیتیں ۔ اپنے محبوب خاوند کی طرح یتیموں اور بیواؤں کی خدمت میں راحت پاتیں ۔ واقعہ افک کے بعد جب آنحضورؐ نے حضرت زینبؓ سے حضرت عائشہؓ کے بارہ میں دریافت فرمایا تو آپؓ نے جواب دیا کہ مَیں عائشہ میں بھلائی کے سوا کچھ نہیں پاتی۔
حضرت عائشہؓ نے آپؓ کی وفات پر فرمایا کہ مَیں نے کوئی عورت زینبؓ سے زیادہ دیندار، پرہیزگار، راست گفتار، فیّاض، مخیّر اور خدا کی رضاجوئی میں زیادہ سرگرم نہیں دیکھی۔ فقط مزاج میں ذرا تیزی تھی جس پر ان کو بہت جلد ندامت بھی ہوتی تھی۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات سے قبل اپنی ازواج مطہرات سے فرمایا تھا کہ ’’تم میں سے جلد مجھ سے وہ ملے گی جس کے ہاتھ لمبے ہوں گے‘‘۔ازواج مطہرات اس حقیقت کو نہ سمجھیں اور اپنے ہاتھ ناپنے لگیں ۔ یہ استعارہ فیاضی کی طرف اشارہ تھا۔ چنانچہ جب حضرت زینبؓ کا وصال ہوا تو سب کی سمجھ میں آیا۔ حضرت زینبؓ نے 53 برس کی عمر میں 20ہجری میں وفات پائی۔ حضرت عمرؓ نے نماز جنازہ پڑھائی اور جنت البقیع میں تدفین ہوئی۔ آپؓ کا ترکہ صرف ایک مکان تھا جسے ولید بن عبدالملک نے پچاس ہزار دہم میں خرید کر مسجد نبوی میں شامل کردیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں