حضرت سودہؓ بنت زمعہ

لجنہ اماء اللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ (سیرت صحابیات نمبر 2011ء) میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت سودہؓ بنت زمعہ کے مختصر اوصاف مکرمہ مدیحہ جاوید صاحبہ کے قلم سے شامل اشاعت ہیں ۔
حضرت سودہؓ کا تعلق قریش کے قبیلہ عامر بن لوی سے تھا۔ آپؓ کی والدہ کا نام شمعوس تھا جو مدینہ کے خاندان بنونجار سے تھیں ۔ آپؓ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دعویٰٔ نبوت کے آغاز میں ہی اپنے خاوند حضرت سکرانؓ بن عمرو کے ساتھ اسلام قبول کرچکی تھیں ۔ دونوں نے بعدازاں حبشہ کی طرف ہجرت کی۔ پھر کچھ عرصہ بعد حبشہ سے واپس مکّہ آگئے۔ اُس زمانہ میں آپؓ نے ایک خواب دیکھا کہ آسمان پھٹا ہے اور چاند آپؓ پر آگرا ہے۔ حضرت سکرانؓ نے یہ خواب سن کر کہا کہ ’’مَیں عنقریب مر جاؤں گا اور تم آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آجاؤگی۔ اُنہی دنوں آپؓ نے ایک اور خواب دیکھا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور حضورؐ نے اپنے پاؤں آپؓ کی گردن پر رکھ دیئے۔ یہ خواب سُن کر حضرت سکرانؓ نے فرمایا کہ ’’بخدا اگر تم نے واقعی یہی خواب دیکھا ہے تو مَیں مر جاؤں گا اور رسول اللہ تم سے نکاح فرمائیں گے‘‘۔ چنانچہ یہ خواب پورے ہوئے اور مکّہ واپس آنے کے کچھ عرصہ بعد حضرت سکرانؓ نے وفات پائی۔ حضرت سکرانؓ سے آپؓ کا ایک بیٹا عبدالرحمن تھا جس نے جنگ جلولا میں شہادت حاصل کی۔
حضرت خدیجہؓ کی وفات کے بعد آپؓ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد میں آنے والی پہلی خاتون تھیں ۔ اس کی صورت یوں پیدا ہوئی کہ 10نبوی میں حضرت خدیجہؓ کے انتقال کے بعد آنحضورؐ بہت غمگین تھے۔ یہ حالت دیکھ کر حضرت عثمانؓ بن مظعون کی اہلیہ حضرت خولہؓ بنت حکیم نے عرض کی کہ آپؐ کو ایک رفیق کی ضرورت ہے۔ آپؐ نے فرمایا: ہاں ! گھر بار، بال بچوں کا سب انتظام خدیجہؓ سے متعلق تھا۔ حضرت خولہؓ نے عرض کی کہ آپؐ شادی کیوں نہیں کرلیتے؟ فرمایا: کس سے؟ خولہؓ نے عرض کیا: اگر آپؐ چاہیں تو کنواری سے کرلیں اور اگر چاہیں تو بیوہ سے۔ فرمایا: بیوہ کون ہے؟ خولہؓ نے عرض کی:سودہ جو آپؐ پر ایمان بھی لاچکی ہیں ۔ آپؐ نے فرمایا کہ جاکر اُس سے اس سلسلہ میں گفتگو کرو۔ چنانچہ حضرت خولہؓ حضرت سودہؓ کے پاس گئیں اور مدّعا بیان کیا۔ وہ کہنے لگیں کہ مناسب ہے کہ میرے باپ کے پاس جاؤ۔ چنانچہ حضرت خولہؓ اُن کے والد کے پاس گئیں اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح کا پیغام دیا۔ وہ بولے: ہاں ! محمدؐ شریف اور برابر کا کفو ہے لیکن اپنی سہیلی سودہؓ سے بھی تو دریافت کرو۔ حضرت خولہؓ نے کہا کہ اُن کو یہ پسند ہے۔ اس پر حضرت سودہؓ کے والد نے کہا کہ محمدؐ کو میرے پاس بھیجو۔ اس پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم خود تشریف لے گئے اور سودہؓ کے والد نے چار سو درہم حق مہر پر نکاح پڑھا دیا۔ نکاح کے بعد حضرت سودہؓ کے بھائی عبداللہ (جو اُس وقت تک ایمان نہیں لائے تھے) اُن کو اس تقریب کا علم ہوا تو انہوں نے اپنے سر پر خاک ڈالی کہ یہ کیا غضب ہوگیا۔ اسلام لانے کے بعد وہ اپنی اس حماقت پر ہمیشہ افسوس کرتے رہے۔
حضرت سودہؓ نہایت صالح، خوش اخلاق اور خدا کی راہ میں سخی تھیں ۔ اپنی ضرورت سے زیادہ کچھ اپنے پاس نہ رکھتیں ۔ ایک بار حضرت عمرؓ نے ایک تھیلی درہم کی اُن کو بھیجی جو انہوں نے اُسی وقت تقسیم کروادی۔ ان کے مزاج میں کسی قدر تیزی تھی لیکن اس کے ساتھ ہی ظرافت بھی تھی۔
اطاعت کے وصف میں حضرت سودہؓ سب ازواج مطہرات میں ممتاز تھیں ۔ چنانچہ جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃالوداع کے موقع پر تمام ازواج مطہرات کو مخاطب کرکے فرمایا کہ ’’حج کے بعد اپنے گھروں میں بیٹھنا‘‘ تو حضرت ابوہریرہؓ کا بیان ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد دیگر بیویاں تو حج اور عمرہ وغیرہ بھی کرتی تھیں مگر حضرت سودہؓ اور حضرت زینبؓ بنت جحش نے اس حکم کی سختی سے تعمیل کی اور گھر سے باہر نہ نکلیں ۔
حضرت سودہؓ کو حضرت عائشہؓ سے بہت محبت تھی۔ حضرت عائشہؓ کا بیان ہے کہ مَیں نے کسی عورت کو جذبۂ رقابت سے خالی نہ دیکھا سوائے سودہؓ کے۔ نیز یہ بھی فرمایا کہ ’’سودہؓ کے علاوہ کسی عورت کو دیکھ کر مجھے یہ خیال نہیں ہوا کہ اس کے قالب میں میری روح ہوتی‘‘۔ حضرت سودہؓ کی عمر زیادہ تھی اس لئے انہوں نے اپنی باری بھی نوعمر عائشہؓ کے لئے چھوڑ دی تھی۔ تاہم اس کے بعد بھی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم باقاعدگی سے حضرت سودہؓ کے پاس تشریف لے جایا کرتے تھے اور اُن کی دلداری اور آرام کا خیال رکھتے تھے۔
حضرت سودہؓ سے صرف پانچ احادیث مروی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ ایک شخص آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ میرا والد بہت بوڑھا ہوگیا ہے اور حج نہیں کرسکتا۔ آپؐ نے فرمایا کہ اگر تمہارے والد پر قرض ہو اور تُو ادا کرے تو کیا وہ قبول کرلیا جائے گا؟ اُس نے اثبات میں جواب دیا تو آنحضورؐ نے فرمایا کہ اللہ بہت رحیم و کریم ہے، اپنے والد کی طرف سے تُو حج کرلے۔
حضرت سودہؓ کی وفات 22ہجری میں ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں