حضرت سیّد محمد سرور شاہ صاحبؓ

ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ربوہ اگست 2011ء میں حضرت سیّد محمد سرور شاہ صاحبؓ کے بچپن کے بارہ میں ایک مختصر مضمون شامل اشاعت ہے۔
حضرت سیّد محمد سرور شاہ صاحبؓ کا خاندان عظیم صوفی حضرت سیّد عبدالقادر جیلانیؒ کی اولاد میں سے ہے جو کشمیر کے علاقے میں آکر آباد ہوا۔ آپؓ کے والد محترم سیّد محمد حسن شاہ صاحب اور دادا محترم سیّد زین العابدین صاحب تھے۔
ابھی آپؓ نے لکھنا نہ سیکھا تھا کہ آپ کے والد صاحب ایک دفعہ ہزارہ گئے۔ اُن کی غیرحاضری میں ایک ایسا واقعہ ہوا جس کی اطلاع راز میں رکھ کر اُن کو دینا ضروری تھا۔ اُس زمانے میں فارسی میں خطوط لکھنے کا رواج تھا۔ آپ کو اس قدر فارسی آتی تھی کہ اپنا مافی الضمیر ادا کرسکیں۔ چنانچہ آپ نے فارسی کتاب ’’گلستان‘‘ کھول لی اور جو لفظ لکھنا ہوتا اُس میں سے تلاش کرکے اس جیسی شکل کاغذ پر بنالیتے۔ اس طرح آپ نے خط مکمل کرکے نوکر کے ہاتھ والد صاحب کو بھیج دیا۔
پھر ایک دوسرا واقعہ ایسا ہوا جس کی بِنا پر آپ کے والد صاحب کو یہ فیصلہ کرنا پڑا کہ آپ کو تعلیم ضرور دلوائی جائے۔ آپ کے والد آپ کے بڑے بھائی سے روزانہ سبق سنا کرتے تھے۔ ایک روز وہ سبق سناتے ہوئے ایک جگہ اٹک گئے۔ والد صاحب نے پھر شروع سے سنانے کو کہا لیکن پھر بھی وہ اسی جگہ اٹک گئے۔ تیسری بار بھی اُسی جگہ اٹکے تو حضرت سیّد سرور شاہ صاحب کے منہ سے بے ساختہ وہ لفظ نکل گیا۔ اس پر والد صاحب کو بہت تعجب ہوا اور پوچھا کہ تمہیں کس طرح آگیا۔ آپؓ نے کہا کہ مجھے سب ایک دفعہ سننے سے یاد ہو جاتا ہے۔ جب آپ پڑھاتے ہیں تو مَیں پاس بیٹھ کر سن لیتا ہوں۔ اس پر آپ نے والد صاحب کے کہنے پر سارا سبق سنادیا۔
حضرت سیّد سرور شاہ صاحبؓ کو حصول تعلیم کا اس قدر شوق تھا کہ صرف تیرہ برس کی عمر میں آپؓ نے گھر کو خیرباد کہہ دیا۔ ایک بار آپؓ نے قسم کھائی کہ گرمی یا کسی اَور تکلیف کی وجہ سے اُس جگہ کو ہرگز نہیں چھوڑوں گا جہاں میرا سبق اچھا ہوتا ہے تاوقتیکہ سبق میں کوئی حرج واقع ہونے لگے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں