حضرت منشی علم دین صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
حضرت منشی علم دین صاحب آف کوٹلی (کشمیر) نے 1934ء میں کافی تحقیق اور مطالعہ کے بعد احمدیت قبول کی۔ قبولِ احمدیت سے قبل جلسہ سالانہ پر قادیان بھی جاتے رہے۔ پہلے آپ کٹر اہل حدیث تھے۔ آپ چونکہ عرائض نویس تھے اس لیے احمدی ہونے کے بعد جو لوگ آپ کے پاس درخواستیں لکھوانے کی غرض سے آتے، آپ انہیں تبلیغ کرتے رہتے۔ بعض اوقات انہیں کہتے کہ الفضل کا یہ صفحہ پڑھ کر سناؤ تو تمہاری درخواست لکھنے کا معاوضہ نہیں لوں گا۔جس دن آپ کی شہادت ہوئی اس سے پہلے تمام رات خدا تعالیٰ کی عبادت میں گزاری۔
13؍اگست1979ء کی صبح جب آپ گھر سے کچہری کی طرف تشریف لے جا رہے تھے تو دشمن نے آپ کا گلا کاٹ کر آپ کو شہید کردیا۔ قاتل گرفتار ہوا لیکن اُس کے خاندان نے اُسے دماغی مریض قرار دے کر بغرضِ علاج ضمانت پر رہا کرالیا۔ لیکن تقدیرِ الٰہی غالب آکر رہی اور قاتل واقعۃً پاگل ہوگیا۔جب اُس کی وجہ سے علاقے کے لوگ خوف میں مبتلا رہنے لگے تو گھر والوں نے پہلے اسے مقفّل رکھا۔ اور پھر اُس کے قول و فعل کی ذمہ داری سے بریّت کا اعلان کرکے اُسے آزاد چھوڑ دیا۔ بعدازاں یہ قاتل احمدیوں کی دکانوں کے سامنے ہاتھ جوڑ کر پہروں کھڑا رہتا۔اور قریباً آٹھ سال کی ذلّت آمیز زندگی گزارنے کے بعد اُس نے نشّہ آور دوائیں کھاکر خودکشی کرلی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں