حضرت مولوی غلام امام صاحب عزیزالواعظین

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7 جون 2010ء میں حضرت مولوی غلام امام صاحب عزیزالواعظین (صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام یکے از 313) کے مختصر حالاتِ زندگی شامل اشاعت ہیں جو کتاب ’’اصحاب صدق و صفا 313 ‘‘ سے ماخوذ ہیں۔
حضرت مولوی غلام امام صاحب اصل میں شاہجہانپور کے رہنے والے تھے لیکن اپنی ملازمت کے سلسلے میں صوبہ آسام کے شہرمنی پور میں سکونت اختیار کرگئے اور وہیں اپنی ساری عمر گزاری۔ آپ کے والد محترم شاہ محمد بن محمود شاہ ساکن جمال پور تھے۔ آپ چھوٹے سے قد کے دبلے پتلے، غریب، منکسرالمزاج، کم گو، متقی اور صاف باطن شخصیت کے مالک ’’عزیز الواعظین‘‘ کا لقب پانے والے تھے۔
رجسٹر بیعت کے ریکارڈ میں حضرت غلام امام صاحبؓ کی بیعت کا نمبر 327 ہے جہاں آپ کو ابن شاہ محمد بن محمود شاہ ساکن جمال پوری حال منی پور لکھا گیا ہے۔ آپؓ منی پور میں ایک انگریز ایگزیکٹو انجینئر مسٹر مچل کے ہاں بطور خانساماں ملازم تھے اور ان کے تمام گھر کا انتظام کرتے تھے۔
حضرت مسیح موعودؑ کی کتاب ’’تبلیغ رسالت‘‘ میں مندرجہ ایک اشتہار میں حضور نے اپنی جماعت کے مخلصین کا تذکرہ فرمایا ہے اور ان کے اخلاص کو تعریفی کلمات سے نوازا ہے۔ ان مخلصین میں آپؓ کا نام بھی شامل ہے۔ نیز حضرت اقدسؑ نے ’’سراج منیر‘‘ میں جلسہ ڈائمنڈ جوبلی کے شرکاء اور ’’کتاب البریہ‘‘ میں پُرامن جماعت کے ضمن میں بھی آپؓ کا ذکر فرمایا۔ اسی طرح ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ (حصہ عربی) میں حضورؑ اپنے مریدوں کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

’’ومن اَلْاَحِبَّآءِ فِی اللہِ أخِی الْمَوْلَوِیْ غلام امام منی پور‘‘۔

حضرت غلام امام صاحبؓ ایک صاحب الہام و رؤیا صادقہ بزرگ تھے۔ خود انگریز انجینئر آپ کی بزرگی کا قائل تھا۔ آپ دو دفعہ منی پور آسام سے قادیان گئے۔ حضرت مسیح موعودؑ کی صداقت تک رسائی کا بڑا ذریعہ خود آپ کے کشوف و رؤیا صادقہ ہوئے۔ اس امر کو حضرت غلام امام صاحب نے قادیان کے مجمع میں بھی بیان کیا تھا۔ آپ فرماتے ہیں: ’’… میں نے بہت دفعہ حضرت اقدس کو رؤیا میں دیکھا ہے اور کئی مرتبہ حضرت رسول اللہ نے بھی ان کی تصدیق کی ہے کہ یہ شخص یعنی حضرت مرزا صاحب اپنے دعویٰ میں بالکل سچا ہے…‘‘
بھارت کے دوردراز کے صوبے آسام میں آپؓ کے ذریعے احمدیت کو بہت فروغ ملا اور بہت سے افراد آپؓ کے ذریعہ احمدی ہوئے۔ سلسلے کی مالی تحریکات میں بھی مسابقت کا رنگ رکھتے تھے۔ منی پور میں صدرانجمن کے سیکرٹری بھی رہے اور نہایت محنت سے اس ذمہ داری کو نبھایا۔ رپورٹ صدرانجمن احمدیہ قادیان 1911-1912ء میں ذکر ہے کہ:
’’منی پور واقعہ آسام … سیکرٹری مولوی غلام امام صاحب عزیز الواعظین، اس جگہ مولوی صاحب کا وجود غنیمت ہے اور آپ ہی کی کوشش کا نتیجہ ہے۔ مولوی صاحب کو سلسلہ سے بڑا اخلاص ہے اور بڑی محنت سے تکلیف اٹھا کر کام کرتے ہیں۔ جزاہ اللہ خیراً‘‘۔
آپ حضرت مسیح موعودؑ کی ایک معقول رقم سے مدد فرماتے تھے۔ حضرت مسیح موعودؑ کا پہلا اشتہار جو انگریزی اور اردو میں تھا آپ ہی کے توسط سے آسام کے مولانا محمد امیر صاحب کے پاس پہنچا تھا۔
خلافت ثانیہ کے انتخاب پر آپؓ نے غیرمبائعین کے رویّہ پر نہایت تأسّف کا اظہار فرمایا اور انہیں امام کا دامن پکڑنے کی تلقین فرمائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں