خون میں جو نہا کے آئے ہیں – نظم

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ 11 اکتوبر 2019ء)

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ مارچ 2011ء میں شہدائے لاہور کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

خون میں جو نہا کے آئے ہیں
کیسا درجہ کما کے آئے ہیں
معتبر ہے ہر ایک زخم کہ یہ
راہِ مولیٰ میں کھا کے آئے ہیں
یہ پرندے خدا کی جنت میں
آشیانہ بناکے آئے ہیں
ہم نے آنکھیں سنبھال لیں لیکن
اشک دل پہ گِرا کے آئے ہیں
اب تو مولیٰ کوئی کرو مرہم
درد حد سے بڑھا کے آئے ہیں
میرے جانباز باپ بھائی قدیرؔ
یہ زمانہ ہلا کے آئے ہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں