خون میں شکر کی مقدار میں اضافہ اور اس سے بچاؤ – جدید تحقیق کی روشنی میں

خون میں شکر کی مقدار میں اضافہ اور اس سے بچاؤ – جدید تحقیق کی روشنی میں
(ناصر محمود پاشا)

٭ طبی ماہرین نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ نشاستہ دار غذاؤں کے استعمال سے خون میں شکر کی مقدار میں اضافہ ہوجاتا ہے جو خون کو گاڑھا کر کے عارضۂ قلب کے امکانات کو 65 فیصد تک بڑھا سکتی ہے۔ اس لئے 35 سال کی عمر کے بعد خاص طور پر نشاستہ دار غذاؤں سے پرہیز لازمی ہے۔ مختلف انسانی غذاؤں پر کی جانے والی ایک تحقیق میں نشاستہ دار غذاؤں کے گروپ سے وابستہ بیماریوں میں دل کا مرض سب سے نمایاں رہا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اِن غذاؤں کی وجہ سے 30سے 90منٹ میں خون کے اندر شکر کی مقدار میں اضافہ ہوجاتا ہے اور اِس عمل کی واضح علامات میں معدے میں جلن، بھاری پن یا طبیعت میں سستی طاری ہونا شامل ہیں۔ اور یہ کہ جن لوگوں کو یہ علامات لاحق ہوں اُن کو فوری طور پر پھل اور سبزیوں کے استعمال پر توجہ دینی چاہئے۔
٭ امریکہ میں طبی ماہرین نے کہا ہے کہ بادام، مونگ پھلی اور اخروٹ کھانے والی خواتین کو ذیابیطس کی ٹائپ ٹُو بیماری لاحق ہونے کا خطرہ 27فیصد کم ہوتا ہے کیونکہ ان گریوں میں غیرسیرشدہ چکنائی اور کئی دوسرے غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو کہ جسم کی انسولین کو استعمال کرنے کی صلاحیت کو نہ صرف بہتر بنادیتے ہیں بلکہ خون میں گلوکوز کو بھی ایک مقررہ حد تک برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ ماہرین نے یہ نتائج 84 ہزار خواتین کا مطالعاتی تحقیقی جائزہ لینے کے بعد اخذ کئے ہیں۔
٭ ایک طبی تحقیق کے مطابق پھل، سبزیاں اور دانے دار غذائی اجناس کے استعمال سے ذیابیطس کے خطرے کو ساری عمر کے لئے روکا جاسکتا ہے۔ سیمونس کالج یوسٹن نے اس تحقیق کے دوران یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بھر پور غذائی اجناس سے ذیا بیطس کے مریض بھی خاطر خواہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اس تحقیق کے لئے 80ہزار لوگوں کی غذا سے متعلق اعدادو شمار اکٹھے کئے گئے تھے جن کو Alternate Healthy Eating Index Score کے ذریعے چیک کیا گیا تھا۔ یہ انڈیکس خوراک کے معیار کو جانچنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ماہرین نے دیکھا کہ صحت مندی کا اور خوراک کے معیار کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ غذاؤں میں مصنوعی اشیاء اور کیمیائی مادے خوراک کے معیار کو کم کر دیتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں