دماغی صحت بڑھانے کے طریقے – جدید تحقیق کی روشنی میں

دماغی صحت بڑھانے کے طریقے – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ‌سلطان محمود


٭ طبی ماہرین نے اپنی ایک رپورٹ میں اس نظریے کو ردّ کیا ہے کہ ذہانت دماغ کے ایک مخصوص حصے میں واقع ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عقل و دانش دماغ کے کسی ایک حصے میں واقع نہیں ہوتی بلکہ پورا دماغ عقل و دانش کو بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ ایئریکٹ یونیورسٹی لندن میں ہونے والی اس تحقیق کے مطابق دماغ کو جتنا زیادہ استعمال کیا جائے گا وہ ذہانت سے متعلق اتنی ہی زیادہ عمدہ کارکردگی دکھائے گا۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہانت سے متعلق دماغی نظام ہروقت متحرک رہتا ہے اور اصل ضرورت یہ ہے کہ اِس کو درست سمت میں گامزن رکھا جائے۔ چنانچہ جو لوگ اس نظام کے تحت آنے والے خیالات کو ردّ کر دیتے ہیں وہ ذہانت کی راہ میں خود حائل ہوجاتے ہیں۔
٭ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرین نے کہا ہے کہ ادھیڑ عمر اور ضعیف العمر افراد اگر انٹرنیٹ کا استعمال کریں تو اس سے ان کی دماغی قوت بہتر ہوسکتی ہے۔ تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ ویب سرچنگ سے دماغ کے وہ مراکز زیادہ متحرک ہوجاتے ہیں جو فیصلہ کن کردار ادا کرنے اور پیچیدہ مسائل حل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ انٹر نیٹ کے استعمال سے عمر سے متعلق ہونے والی ایسی تبدیلیوں پر قابو پایا جاسکتا ہے جن کے نتیجے میں دماغی صلاحیتیں کمزور ہونے لگتی ہیں۔ طبعی عمر کے بڑھنے کے ساتھ دماغ میں جو تبدیلیا ں واقع ہوتی ہیں ان میں دماغ کا سکڑنا اور دماغی خلیات کی کارکردگی میں کمی بھی شامل ہوتی ہے جس سے دماغی کام متأثر ہوتا ہے۔ یہ بات طویل عرصے سے معلوم کی جاچکی ہے کہ ایسی سرگرمیاں جن میں دماغ کو متحرک رکھا جاسکتا ہے، وہ دماغی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے میں بھی معاونت کرتی ہیں۔ان سرگرمیوں میں معمے حل کرنا اور پہلیاں وغیرہ بوجھنا بھی شامل ہیں۔ اور اب اس نئی تحقیق کے مطابق ویب کی سرفنگ سے بھی دماغ کو نئے سرے سے فعال کیا جاسکتا ہے۔ انٹرنیٹ سرفنگ سے دماغ کے وہ حصے بہت زیادہ بیدار اور متحرک ہوجاتے ہیں جو عمر میں اضا فے کی وجہ سے عموماً سست پڑ جاتے ہیں۔اس طرح کی دماغی ورزش ادھیڑ اور معمر افراد کے لئے مفید ثابت ہوئی ہے۔
٭ تین یورپی ممالک میں تحقیقی مطالعہ کے بعد طبی ماہرین نے کہا ہے کہ جسمانی طور پر چاق و چوبند رہنے اور جسمانی ورزشیں اور کام کاج سے معمر افراد بڑھاپے میں بھی اپنی ذہانت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔
٭ البرٹ کالج نیویارک میں نیورولوجی کے ایک پروفیسر کہتے ہیں کہ اگر دماغ کا استعمال کم کردیا جائے تو پھر دماغ کسی بھی عمر میں ایک زنگ آلود مشین میں تبدیل ہوسکتا ہے۔اور یہ کہ ذہن کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے مختلف معمّے حل کرنے اور شطرنج وغیرہ کھیلنا بہت فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ نیز مطالعہ کرنے اور تاش کھیلنے سے بھی دماغی مشق ہوتی ہے۔ اسی طرح چھوٹے بچوں پر تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ جن بچوں کو ابتدائی عمر میں ذہنی مشقیں کروائی جاتی ہیں وہ نہ صرف مشکل اسباق باآسانی ذہن نشین کرلیتے ہیں بلکہ اُنہیں تاعمر بھلا نہیں پاتے۔ لیکن اگر لڑکپن تک ذہن کو متحرک رکھنے والے کام نہ کئے جائیں تو ذہنی صلاحیتوں کا زوال شروع ہوجاتا ہے۔
ابرڈین یونیورسٹی سکاٹ لینڈ کے ماہر نفسیات پروفیسر لارنس کا کہنا ہے کہ جو کچھ انسانی دل کے لئے فائدہ مند ہے وہی چیز دماغ کے لئے بھی مفید ہوتی ہیں۔ اسی طرح دل کو بیمار کرنے والے عوامل سے دماغ بھی متأثر ہوسکتا ہے۔ حالیہ تحقیق کے مطابق انسانی صحت کے ساتھ دماغ کو بھی چست رکھنے والی غذاؤں میں مچھلی، ہلدی، مختلف سبزیاں اور مخصوص مقدار میں کیفین بھی شامل ہے۔
٭ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دماغی محنت کا کام کرنے سے ہونے والی ذہنی تھکاوٹ جسمانی صحت کو بھی متأثر کرتی ہے جس کی وجہ ذہنی کام کے دوران دورانِ خون کا دماغ کی طرف تیز ہونا ہے کیونکہ اس طرح دیگر اعضاء کو خون مناسب مقدار میں نہیں پہنچتا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کوئی بھی دماغی کام، خصوصاً لکھنے پڑھنے کا کام لیٹ کر کرنے سے دماغ پر زیادہ بوجھ پڑتا ہے جس سے دماغ کمزور ہوجاتا ہے۔ چنانچہ رپورٹ میں مشورہ دیا گیا ہے کہ دماغی یا ذہنی کام ہمیشہ کھلی، روشن اور ہوادار جگہ پر کیا جائے۔ اور دماغی کام کرنے کے بعد چند منٹ تک متواتر لمبے سانس لینے چاہئیں تاکہ آکسیجن زیادہ مقدار میں اندر جائے اور خون صاف ہوجائے۔ سبزے پر نگاہ ڈالنے سے بھی دماغ کو طراوت حاصل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ دماغی کام سے تھکاوٹ کی صورت میں پانی اور دودھ کا ایک ایک گھونٹ پینے سے سرکی جانب دورانِ خون میں کمی واقع ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغی کمزوری کو دُور کرنے کے لئے مچھلی، انڈے اور دودھ انتہائی مفید غذا ہیں کیونکہ ان میں فاسفورس ایسڈ کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے اور ان کے علاوہ چنے، مٹر، سویا بین، کشمش، پستہ اور اخروٹ بھی دماغ کے لئے عمدہ غذا ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں