ذہنی دباؤ کی وجوہات اور اس کے نقصانات – جدید تحقیق کی روشنی میں

ذہنی دباؤ کی وجوہات اور اس کے نقصانات – جدید تحقیق کی روشنی میں
(محمود احمد ملک)

٭ لندن میں کی جانے والی ایک طبی تحقیق کے مطابق لمبے عرصے تک پریشانیوں اور ذہنی دباؤ کا عمل کسی بھی فرد کو عارضۂ قلب میں مبتلا کرسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عارضۂ قلب صرف جسمانی وجوہات سے ہی نہیں بلکہ ذہنی وجوہات سے بھی لاحق ہوتا ہے۔ ہنگری کے انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پُرسکون زندگی گزارنے والے افراد میں عارضۂ قلب کی شرح نمایاں طور پر کم دیکھی گئی ہے جبکہ ذہنی پریشانیوں کے حامل افراد میں یہی شرح خاصی بلند تھی۔ اس تحقیق میں 200 کے قریب مردوں اور خواتین کی ذہنی اور جسمانی صحت کا تجزیہ کیاگیا تھا۔
٭ ایک طبی تحقیق کے مطابق ذہنی دباؤ جلد کے سرطان میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی میں2 سال تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں ذہنی دباؤ سے خارج ہونے والے ہارمونز اور جلد کے سرطان کے درمیان تعلق پر کام کیا گیا۔ یونیورسٹی کے شعبہ ’بی ہیویر میڈیسن ریسرچ‘ کے ماہر اریرک وی یانگ نے کہا ہے کہ خارج ہونے والے ہارمونز کے نمونوں کو جب ذہنی دباؤ والی کیفیت سے گزارا گیا تو ان میں جو تبدیلیاں دیکھی گئیں وہ جلد کے سرطان کے مرض کا باعث بن سکتی ہیں۔ طبی ماہرین نے ان تبدیلیوں کی وجوہات اور ساخت پر کام جاری رکھا ہوا ہے تاکہ اس مرض کے علاج میں پیش رفت ہوسکے۔
٭ آسٹریلیا میں کئے جانے والے ایک مطالعے کے نتیجے میں معلوم ہوا ہے کہ ملازمت کھو دینے کا خوف، انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت، خصوصاً اعصاب پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایسے لوگ جو کسی بھی وقت ملازمت سے نکالے جاسکتے ہیں، وہ اُن لوگوں کی نسبت تین گنا زیادہ دباؤ کا شکار رہتے ہیں جن کی نوکریاں محفوظ ہیں۔ بلکہ وہ لوگ جن کا اپنے کام کی نوعیت اور اوقات پر کنٹرول نہیں ہوتا وہ زیادہ پریشانی اور دباؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ کمیونٹی ہیلتھ اینڈ ایپڈیمالوجی کے جریدے میں شائع ہونے والی اِس رپورٹ میں آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کینبرا سے تعلق رکھنے والے ماہرین کے مطابق لوگوں کی بڑی تعداد زیادہ اعصابی تناؤ اور غیر محفوظ ماحول میں کام کر رہی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ ملازمین میں صحت کے مسائل میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ یہ رپورٹ مرتب کرنے سے پہلے 1188 ایسے افراد کی صحت، ملازمت اور دماغی حالت کا جائزہ لیا گیا تھا جن کی عمر 40 کے اوائل میں تھی۔ چالیس سال سے زائد عمر کے افراد میں ملازمت کے غیرمحفوظ ہونے کا دباؤ زیادہ دیکھا گیا۔ اس دباؤ کے باعث اِن افراد میں سستی، نااہلی، کاہلی اور بے چینی کے ساتھ شک اور اعتماد میں کمی بھی پیدا ہونے لگتی ہے۔
٭ ایک تحقیق کے نتائج میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ مسلسل ذہنی دباؤ کے شکار افراد میں ٹیومر کی نشوونما کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور کوئی بھی ذہنی صدمہ یا جسمانی نقصان خطرناک سرطان کا موجب بن سکتا ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ میں اضافہ کرنے والی کئی کیفیات ہیں جن میں جسمانی اور جذباتی دباؤ کے علاوہ انفیکشن اور غصّے میں آنا بھی شامل ہیں۔
٭ پرتگال میں چوہوں پر کئے جانے والے ایک دلچسپ تجربے سے معلوم ہوا ہے کہ مستقل ذہنی دباؤ کے نتیجے میں نہ صرف اُن کی دماغی ساخت میں تبدیلی واقع ہوئی بلکہ وہ ہنگامی صورتحال میں بہتر فیصلہ کرنے کے قابل بھی نہ رہے۔28نر چوہوں پر یہ تحقیق پرتگال کی براگا یونیورسٹی کے ماہرین نے کی ہے جسے امریکی جریدے ’’سائنس‘‘ میں شائع کیا گیا ہے۔ ان چوہوں کو ذہنی دباؤ سے دوچار کرنے کے لئے اُنہیں تین ہفتوں تک دن میں ایک بار پانی میں پھینکا گیا۔ یا اُن کی نقل و حرکت محدود بنا دی گئی یا اُنہیں دس منٹ کے لئے کسی ایسے چوہے کے ساتھ بند کر دیا گیا، جو جسمانی اعتبار سے اُن سے طاقتور تھا۔ عام حالات میں یہ چوہے ایک مخصوص بٹن کو دباکر کھانا کھاتے تھے، لیکن ذہنی دباؤ کی صورت میں وہ مسلسل غلط بٹن دباتے رہے۔ ماہرین کے مطابق ذہنی دباؤ کے نتیجے میں ان چوہوں کے دماغ کے وہ حصے بھی کمزور ہو گئے تھے، جو فیصلہ کن سوچ اور منطقی فیصلوں کے عمل میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس دماغ کے وہ حصے طاقتور ہوگئے تھے، جو مخصوص عادات سے وابستہ ہیں۔ اس جائزے کو عام افراد کی روز مرہ زندگی سے لے کر اقتصادیات کے شعبے تک کے لئے اہم قرار دیا جارہا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں