سلاسل کی کٹھن گھڑیاں گزاریں کس ادا کے ساتھ – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 30؍مئی 2011ء میں اسیرانِ راہ مولیٰ کے حوالہ سے مکرم مجید قریشی صاحب کی ایک نظم شامل اشاعت ہے ۔ اس نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

سلاسل کی کٹھن گھڑیاں گزاریں کس ادا کے ساتھ
وفا سے ، عجز سے ، ہمت سے ، تائید الٰہ کے ساتھ
نہ پاؤں میں کوئی لغزش نہ ہونٹوں پر کوئی شکوہ
ہوا کا رُخ بدل ڈالا ہے تاثیرِ دعا کے ساتھ
وفا کی پتلیاں ہیں یہ اسیرانِ رہِ مولا
ضیاء کی مشعلیں ہیں یہ اسیرانِ رہِ مولا

تمہیں ہے ناز طاقت پر ہمیں جھکنے کی عادت ہے
جو ہم پر ظلم ڈھاتے ہو انہیں سہنے کی ہمّت ہے
ہمیں تو گالیاں سن کر دعا دینے سے رغبت ہے
کہ ہم کو خاکِ پائے احمدؐ یثرب سے نسبت ہے
تری منشاء پہ راضی ہیں اسیرانِ رہِ مولا
یہ انصاری اِلی اللہ ہیں اسیرانِ رہِ مولا

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں