محترم بشارت احمد صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ جون 2012ء میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم بشارت احمد صاحب ولد غلام حسین صاحب یکم نومبر1948ء کو موضع تہال ضلع گجرات میں پیدا ہوئے۔ مرحوم پیدائشی احمدی تھے۔ مرحوم کے چار بھائی اور ایک بہن تھی۔ آپ اپنے بھائیوں میںسب سے چھوٹے تھے۔ آپ نے تہال سے پرائمری پاس کی اور ساتھ ہی قرآن کریم ناظرہ بھی پڑھ لیا۔ بعد ازاں 1966ء میں میٹرک کے بعد فوج میں بھرتی ہوئے۔
1974ء میں جماعت احمدیہ کے خلاف ملک گیر تحریک کے دوران تہال کے گردونواح کے چھ گاؤں تہال پر حملہ آور ہوئے، احمدیوں کے گھروں کا سامان لُوٹ کر اور مال مویشی چھین کر مکان کو آگ لگادی گئی۔ وہاں کےS.P. چیمہ صاحب نے نہایت دلیری سے ان شرپسندوں کو روکا بلکہ اس ہنگامہ میں بلوائیوں میں سے دو مارے بھی گئے۔ مخالفت وقتی طور پر تو کچھ سرد پڑگئی مگر چنگاریاں اندر ہی اندر سلگتی رہیں۔ 7؍ اکتوبر 1974ء کو شہید مرحوم کے دو بھتیجوں نے گھر آکر بتایا کہ چند غیراحمدی لڑکے راستہ میں تھے انہوں نے ہمیں مرزائی مرزائی کہنا شروع کردیا اور ساتھ ہی پتھراؤ بھی کیا اور ہم مشکل سے جان بچاکر نکلے ہیں۔ مکرم بشارت احمد صاحب سے برداشت نہ ہوسکا۔ اٹھے کہ میں ان کے گھر والوں کو کہتا ہوں کہ یہ کیا شرافت ہے کہ ہمارے بچوں کو بھی گلی میں سے نہیں گزرنے دیتے، اپنے بچوں کو سمجھاؤ۔ سب نے روکا کہ آپ نہ جائیں، حالات خراب ہیں مگر آپ نہ مانے اور کہا کہ میںان کو محض کہنے جا رہا ہوں کونسی لڑائی کرنی ہے۔چنانچہ آپ ان بچوں کے گھر اُن کے والدین کو سمجھانے گئے تو اُن بچوں کی والدہ بولی تُوکافر ہے ہمارے گھر سے نکل جا۔ تُو نے ہمارا صحن ناپاک کردیا ہے۔ آپ باہر نکلے ہی تھے کہ منصوبہ کے مطابق وہاں چھپے ہوئے لوگوں نے پیچھے سے نکل کر آپ پر اندھادھند لاٹھیوں کے وار کرنے شروع کردیے۔ ایک لاٹھی آپ کے سر پر لگی جس سے سر کی ہڈی ٹوٹ گئی اور آپ بیہوش ہوکر گر پڑے اور حملہ آور بھاگ گئے۔ آپ کے اقرباء کو جب پتہ چلا تو فوراً موقعہ واردات پر پہنچے۔ آپ میں ابھی زندگی کی رمق موجود تھی چنانچہ آپ کو ہسپتال پہنچایا گیا مگر آپ زخموں کی تاب نہ لاکر شہید ہوگئے۔ آپ نے اپنے پیچھے ایک بیٹی اور بیوہ چھوڑی۔
مکافات عمل دیکھیے کہ جس خاندان نے مکرم بشارت احمد صاحب کو شہید کیا تھا اُن کا ایک بیٹا ریل گاڑی سے گر کر مرگیا اور اس کی لاش کے کئی ٹکڑے ہوگئے۔ جس وقت اُس کی نعش گاؤں لائی گئی تو اس میں سے سخت بدبو آتی تھی۔ اس کی بقیہ نرینہ اولاد بھی منشیات کے دھندے میں ملوّث ہوگئی اور سارا خاندان برباد ہوگیا یعنی وہ عورت جس نے شرارت کی تھی اس کی اولاد کایہ حال ہوا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں