محترم خواجہ احمد حسین صاحب درویش قادیان

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان (درویش نمبر 2011ء) میں محترم خواجہ احمد حسین صاحب درویش کے مختصر حالات زندگی شامل اشاعت ہیں ۔
محترم خواجہ احمد حسین صاحب 1928ء میں مکرم محمدحسین صاحب ابن محمد عیسیٰ صاحب آف سیکھواں کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ حضرت میاں امام الدین صاحب سیکھوانی ؓ کے نواسے ہیں ۔ تین بہنوں اور چار بھائیوں میں آپ سب سے بڑے تھے۔ بچپن انتہائی غربت میں گزرا۔ والد ایک محنت کش تھے جو قریباً 1935ء میں قادیان میں آکر رہائش پذیر ہوگئے۔ غربت کی وجہ سے محترم خواجہ احمد حسین صاحب تعلیم حاصل نہ کرسکے لیکن پڑھائی کا شوق تھا اس لئے ذاتی کوشش سے قرآن شریف پڑھنا سیکھ لیا۔ 1942ء میں آپ قادیان میں ہوزری کاکام کرنے لگے۔
تقسیم ملک کے وقت حضرت مصلح موعود ؓکی تحریک پر آپ نے اپنے والدین کے مشورہ سے قادیان میں ہی رہنے کو ترجیح دی۔ اس وقت صدر انجمن احمدیہ سے درویشان کا وظیفہ 5روپے مقرر تھا اور وصیت کا چندہ دینے کے بعد ساڑھے چار روپے میں پوراایک مہینہ گزارہ کرنا ہوتا تھا۔ درویشان صبح سے 12بجے تک وقارعمل کرتے اور پھر کھانا وغیرہ کھاتے ۔ ناشتہ میں چنے ملتے تھے اور دوپہر یا رات کو دو روٹیاں ۔ اس کے علاوہ کھانے کو اَور کچھ نہ تھا۔
آپ کی شادی 1946ء میں گوجرانوالہ میں ہوئی تھی۔ تقسیم ملک کے بعد آپ کی ساس (جو احمدی نہیں تھیں ) آپ کو قادیان چھوڑ کر پاکستان آجانے کے لئے دباؤ ڈالنے لگیں ۔ آپ نے اُنہیں لکھا کہ مَیں نے والدین اور بھائی بہنیں قادیان کی خاطر چھوڑ دیئے ہیں اس لئے قادیان کو چھوڑ کر مَیں نہیں آسکتا البتہ اگر حالات سدھر جائیں تو اہلیہ کو مَیں قادیان لے آؤں گا۔ اس پر سسرال والوں نے پہلے عدالت میں مقدمہ کیا اور وہاں سے جب فیصلہ اُن کے خلاف ہوگیا تو ایک مولوی سے فتویٰ لے کر آپ کی اہلیہ کی شادی کہیں اَور کردی۔ اور اس طرح آپ کا اس اہلیہ سے رشتہ ہمیشہ کے لئے منقطع ہو گیا۔
آپ کی دوسری شادی 1953ء میں حیدر آباد دکن میں ہوئی۔ اس شادی سے آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے چار بیٹیاں اور ایک بیٹا (مکرم خواجہ بشیر احمد صاحب ہیڈماسٹر تعلیم الاسلام اسکول قادیان) عطا فرمائے۔
1953ء سے 1962ء تک آپ کو ہندوستان کے مختلف صوبوں میں رہنا پڑا جہاں آپ نے محنت سے زندگی کی گزربسر کی۔ پھر آپ نے صدرانجمن احمدیہ کے مختلف دفاتر میں ملازمت کی اور 1989ء میں ریٹائر ہوئے۔ جماعتی خدمات کے علاوہ آپ سلائی کا کام بھی کرتے رہے۔ آپ شیروانی کی سلائی میں مہارت رکھتے ہیں ۔
محترم خواجہ صاحب کو خلافت سے عشق ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کی مجلس عرفان میں خاص طور پر شریک ہوا کرتے تھے اور کئی مرتبہ حضورؓ کو دبانے کا موقع بھی ملا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں