محترم مولوی نذیر احمد صاحب راجوروی

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20نومبر 2008ء میں مکرم فضل احمد شاہد صاحب کے قلم سے لاہور کے ایک مخلص خادم سلسلہ مکرم مولوی نذیر احمد صاحب راجوروی کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
محترم مولوی نذیر احمد صاحب جنوری 1930ء میں کشمیر کے گاؤں چارکوٹ ضلع راجوری میں محترم دیوان علی صاحب کے ہاں پیدا ہوئے۔ گاؤں میں آٹھویں تک تعلیم کا انتظام تھا، چنانچہ مزید سلسلہ جاری نہ رہ سکا۔ لیکن 1943ء میں مدرسہ احمدیہ قادیان میں داخل ہوگئے۔ قیام پاکستان کے نتیجہ میں جہلم ہجرت کرنی پڑی۔ کچھ عرصہ جامعہ احمدیہ احمدنگر میں پڑھے لیکن گھریلو حالات کی وجہ سے تعلیم ادھوری چھوڑ کر اوریئنٹل کالج لاہور میں داخلہ لے لیا۔ ستمبر 1952ء میں جماعت احمدیہ لاہور کے دفتر میں بطور کلرک ملازم ہوگئے۔ اسی دوران 1954ء میں پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کیا اور 1955ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ 1952ء میں ہی شادی ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے دو بیٹے اور نو بیٹیاں عطا فرمائیں۔
دارالذکر لاہور کی تعمیر کے بعد آپ 1973ء میں اس دفتر کے ناظم مقرر ہوئے اور خدمت کا یہ سلسلہ 2006ء تک جاری رہا۔ آپ کو دیگر کئی جماعتی خدمات کا موقع بھی ملا اور ضلع لاہور کی عاملہ میں سیکرٹری رشتہ ناطہ بھی رہے۔ 1960ء میں مغلپورہ میں رہائش اختیار کی تو قائد مجلس خدام الاحمدیہ مقرر ہوئے اور 1966ء تک یہ خدمت سرانجام دی۔ لمبا عرصہ مغلپورہ جماعت کے جنرل سیکرٹری اور 1984ء سے 2006ء تک صدر رہے۔ کافی لمبا عرصہ ناظم اعلیٰ انصاراللہ کے طور پر بھی خدمت کی۔
قریباً 2000ء میں دل کی تکلیف ہوئی لیکن آپ کی جماعتی مصروفیات میں زیادہ کمی نہ آئی۔ بیماری میں عبادات کی طرف توجہ رہی۔ خلافت اور مراکز احمدیت سے گہرا لگاؤ تھا۔ کئی سال مجلس شوریٰ میں مغلپورہ کی نمائندگی کی۔ حقوق العباد کے پہلوؤں میں بھی پورا اترنے کی خوب کوشش کرتے۔ بہت خندہ پیشانی سے ملتے۔ خدمت خلق کے کاموں سے بہت دلچسپی تھی۔ کئی غیر احمدیوں کی بھی آپ نے سفارشیں کیں۔ اگرچہ خود ایک تاریخ تھے لیکن اگر کبھی اُن کی خدمات کا ذکر چھیڑا جائے تو بڑی انکساری سے جواب دیتے اور ذاتی خوبیوں کو مخفی رکھتے۔
6 مئی 2008ء کو آپ نے وفات پائی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ نے ازراہ شفقت نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں