محترم چودھری مبارک علی صاحب درویش قادیان

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان (درویش نمبر 2011ء) میں محترم چودھری مبارک علی صاحب درویش کے خودنوشت حالاتِ زندگی شامل اشاعت ہیں ۔
محترم چودھری مبارک علی صاحب 1922ء میں طالب پور پنڈوری ضلع گورداسپور میں چودھری بانے خان صاحب کے ہاں پیدا ہوئے جو مسلکاً اہل حدیث سے تعلق رکھتے تھے۔ ابتدائی تعلیم گاؤں میں ہی حاصل کی اور پھر آپ کے بڑے بھائی برکت علی صاحب نے آپ کو مزید تعلیم کے لئے قادیان بھجوادیا۔ یہاں آپ کو احمدی ہونے کی توفیق بھی ملی۔ اگرچہ آپ کے بھائی یا اُن کے بچوں میں سے کسی نے احمدیت قبول نہیں کی۔
آپ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے گاؤں میں مکرم مولوی غلام احمد ارشد صاحب تبلیغ احمدیت کے لئے آیا کرتے تھے اور مَیں اکثر گاؤں کے بچوں کے ساتھ مل کر اُن کے خلاف نعرے لگایا کرتا تھا۔ مولوی صاحب مجھے فرمایا کرتے تھے تم جتنا چاہے مجھے تنگ کرلو لیکن اس گاؤں میں سب سے پہلے تم ہی احمدی ہوگے۔ مولوی صاحب موصوف زمانہ درویشی میں نوجوان درویشوں کی دینی تعلیم پرمتعین ہوئے تو مَیں جب آپ کی کلاس میں جاتا تھا تو وہ مجھے میرا بچپن یاد دلاتے اور میرے قبولِ احمدیت پر خوشی کا اظہار فرماتے۔ تقسیم ملک کے وقت ہمارے گاؤں پر حملہ ہوا اور والد صاحب شہید ہوگئے اور باقی خاندان کو ملٹری نے مہاجر کیمپ میں پہنچادیا اور اس طرح وہ پاکستان چلے گئے۔ مَیں اُن دنوں اپنی ہمشیرہ کو ملنے کے لئے سندھ گیا جہاں سے لاہور جاکر رتن باغ میں حضرت مصلح موعودؓ سے ملاقات کے لئے حاضر ہوا۔ تو حضورؓ نے بوجہ میرے واقف زندگی ہونے کے مجھے اُسی رات اُس ملٹری کانوائے کے ساتھ قادیان بھجوادیا جو قادیان میں مقیم احمدیوں کو لانے کے لئے جارہا تھا۔ قادیان میں ابتدائی ڈیوٹیوں کے بعد مَیں نے مدرسہ احمدیہ کی ابتدائی جماعتوں کا کورس پورا کیا اور پھر لکھنؤ یونیورسٹی میں داخل ہوکر تفسیر کی ڈگری لی۔ بعدہٗ حضورؓ کے ارشاد پر بطور مبلغ مختلف مقامات پر متعین رہے۔ نیز نظارت امورعامہ میں اور جماعت کے کئی کلیدی عہدوں پر بھی خدمت کرنے کی توفیق ملی۔
آپ کی پہلی بیوی کوٹلی(پاکستان) میں مقیم تھیں اور اسکول میں ٹیچر تھیں ۔ اُن کے رشتہ داروں نے آپ کو واپس بلانے کے لئے بہت زور لگایا مگر حضورؓ نے صاف فرمادیا کہ ہمارے پاس ہندوستان میں پہلے ہی بہت کم مبلغین ہیں اس لئے اس کی بیوی کو اس کے پاس بھجوایا جائے وگرنہ میں اس کو وہاں شادی کی اجازت دے دوں گا۔
اللہ تعالیٰ نے آپ کی پہلی بیوی محترمہ رسول بی بی صاحبہ سے دو بیٹے اور ایک بیٹی عطا فرمائے۔ بعد ازاں دوسری شادی محترمہ ہاجرہ بیگم صاحبہ بنت مکرم عبدالرزاق صاحب ساکن ہبلی (کرناٹک) سے ہوئی جن سے اللہ تعالیٰ نے پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں عطا فرمائے۔
(نوٹ: محترم چودھری مبارک علی صاحب کی وفات 13؍ستمبر 2013ء کو ہوئی)۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں