مکرم بابو محمد عبدالغفار صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم بابو محمد عبدالغفار صاحب شہید ماسٹر خدا بخش صاحب کے ہاں کانپور (انڈیا) میں 1906ء میں پیدا ہوئے۔ 1916ء میں ان کے والد صاحب نے تمام افراد خانہ سمیت حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کے ہاتھ پر شرفِ بیعت حاصل کیا۔

مکرم بابو محمد عبدالغفار صاحب شہید

تقسیم ہند کے بعد آپ حیدرآباد (سندھ) میں آکر آباد ہوئے۔ پیشہ کے اعتبار سے فوٹوگرافر تھے۔ قرآن کریم سے بہت محبت رکھتے تھے۔ بہت ملنسار، ہمیشہ جماعت کی خدمات پر کمربستہ۔ ایک لمبے عرصہ تک جماعت کی امارت آپ کے سپرد رہی۔ حیدرآباد میں آپ جماعت کی روح رواں تھے۔ ایک نڈر داعی الی اللہ اور موصی بھی تھے۔
9؍ جولائی 1986ء کی دوپہر اپنے شو روم میں بیٹھے تھے کہ ایک درندہ صفت مُلاّں نے چھری سے پے در پے وار کرکے آپ کو شہید کردیا۔ آپ کے ہاتھوں کے نشانات سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ آپ نے آخری وقت تک حملہ آور کا مقابلہ کیا۔ اُس وقت آپ کا ایک ملازم ڈارک روم میں تھا۔ وہ جب باہر نکلا تو آپ کو دیکھ کر شور مچایا۔ فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا لیکن آپ راستہ ہی میں شہید ہوگئے۔ آپ کی تدفین ربوہ میں عمل میں آئی۔ آپ نے ایک بیٹا اور پانچ بیٹیاں پسماندگان میں چھوڑیں جو سب صاحب اولاد اور دینی اور دنیوی نعمتوں سے متمتع ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں