مکرم دلشاد حسین کھچی صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم زُوّار محمد جُمن کھچی صاحب کے صاحبزادے مکرم دلشاد حسین کھچی صاحب کو جولائی 1993ء میں قبول احمدیت کی توفیق ملی۔ اس سے قبل آپ کٹر شیعہ تھے اور آپ کے والد اور چچا وغیرہ شہر کے ایک بہت بڑے امام باڑہ کے متولی تھے۔
مکرم دلشاد حسین صاحب نمازوں کی ادائیگی میں بہت باقاعدہ تھے۔ ڈش انٹینا اپنے گھر میں لگوایا جہاں غیراز جماعت احباب کو بلاکر ان کو جماعت کے پروگرام دکھاتے تھے۔ مساجد اور امام باڑوں کے مولوی آپ کے پاس آکر مرتد کرنے کی کوشش کرتے رہے مگر ناکام رہے۔ اسی دوران اندر ہی اندر آپ کے خلاف سازشیں بھی پلتی رہیں یہاں تک کہ 31؍اکتوبر1994ء کو جبکہ آپ اپنی دکان سے واپس گھر آرہے تھے تو آپ کو گولی مار کر شہید کردیا گیا۔ آپ اپنے خاندان میں اکیلے احمدی تھے۔ آپ نے اپنے پیچھے بیوہ کے علاوہ ایک بچی چھوڑی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

مکرم دلشاد حسین کھچی صاحب شہید” ایک تبصرہ

  1. ایک حیرت انگیزافادیت کی حامل ویب سائٹ ترتیب دی گئی ہے گویا کوزے میں دریا بند کر دیا گیا ہو۔
    موضوعات کی تشکیل مختصر مگر ہر قسم کے روحانی، مذہبی، اخلاقی اور علمی مضامین کا آ حاطہ کیے ہوئے ہے الحمدللہ جزاکم اللہ۔
    ویب سائٹ کا جائزہ لینے پر ایک مسحور کن کیفیات کا احساس ہوتا ہے تکلفات سے مبرا سادگی کا پرتو۔
    اللہ تعالی اپنے فضلوں سے اس خدمتِ دین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسکے حاملین کو جزائے خیر عطا فرمائے

Leave a Reply to عبدالسمیع قریشی Cancel reply