مکرم محمد الیاس عارف صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ فروری 2012ء میں شامل اشاعت درج ذیل شہید احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
آپ10؍ اکتوبر 1945ء کو مکرم ماسٹر محمد ابراہیم شاد صاحب کے ہاں ’مومن‘ ضلع شیخوپورہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم چک چہور سے اور پھر.B.A تک تعلیم اسلامیہ کالج خانیوال سے حاصل کی۔ 1974ء میں آپ واہ کینٹ میں تھے۔ جب ٹیکسلا میں معاندین نے کرائے کے غنڈوں اور قاتلوں میں اسلحہ تقسیم کردیا اور احمدیوں کے مکانوں پر نشان لگادیے تو 4؍جون کو آپ نے اپنے چھوٹے بھائی کے ہمراہ اپنی بیوی بچوں کو گاؤں بھجوادیا۔ اُسی روز آپ کو ٹیکسلا میں اپنے گھر سے ڈیڑھ فرلانگ کے فاصلہ پر گھات لگائے ہوئے تین مولویوں اور ایک کِرائے کے قاتل نے گھیر لیا اور رائفل سے فائر کیا۔ گولی شہید مرحوم کے سینے میں لگی اور آپ موقع پر جام شہادت نوش کرگئے۔ آپ کی تدفین اولاً چک چہور میں اور ایک سال بعد ربوہ کے مقبرہ شہداء میں ہوئی۔ شہید مرحوم نے اپنے پیچھے ایک بیٹی،ایک بیٹا اور بیوہ ثریا بیگم صاحبہ چھوڑیں۔
شہید مرحوم کی اہلیہ کو بعد میں بتایا گیا کہ شہادت کے کچھ عرصہ بعد قاتل کو ایک پاگل کتے نے کاٹا جس سے وہ ذہنی توازن کھو بیٹھا اورکُتّے کی طرح بھونکنے لگا۔ ایک ماہ بعد اس کے گھر والوںنے اسے زنجیر سے باندھ دیا۔ تین چار دن بعد وہ غضب الٰہی کا مورد ٹھہر کر اسی حالت میں مر گیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں