مکرم مرزا منور بیگ صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم مرزا منور بیگ صاحب شہید سکنہ چونگی امرسدھو لاہور کے بیٹے مکرم مرزا اقدس بیگ صاحب لکھتے ہیں کہ میرے والد مرزا منور بیگ صاحب کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہ تھی لیکن چونکہ تبلیغ کا شوق تھا اس لیے ایک مولوی امین اور اس کے چیلے آپ کو پسند نہیں کرتے تھے۔ شہادت سے پندرہ روز قبل آپ کا ایک غیراحمدی دوست جو مولوی امین کا پیروکار تھا، آپ کے پاس آیا اور پوچھا کہ کیا کوئی اسلحہ وغیرہ گھر پر ہے۔ والد صاحب نے جواب دیا میری کسی سے کیا دشمنی ہے! اُس نے کہا کہ سارا علاقہ تمہارا دشمن ہے اس لیے اسلحہ بناؤ۔ آپ نے جواب دیااچھا بنالیں گے۔ غالباً وہ بھی ٹوہ لینے کے لیے آیا ہوگاکہ گھر پر ان کے اسلحہ ہے کہ نہیں۔
17؍ اپریل 1986ء کو گھر کے باہر مولوی امین کے ایک چہیتے شاگرد منشاء نے مکرم مرزا منور احمد صاحب کو گولی مار دی۔ شہید کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا جہاں اگلے روز آپ نے شہادت پائی۔ آپ نے پسماندگان میں اہلیہ محترمہ مجیدہ بیگم صاحبہ کے علاوہ چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں چھوڑیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں