مکرم چوہدری محمد اکرم صاحب شہید آف نوابشاہ

روزنامہ الفضل ربوہ 5 مارچ 2012ء میں مکرم چودھری محمد اکرم صاحب ابن مکرم محمد یوسف صاحب کی شہادت کی خبر شائع ہوئی ہے جنہیں نوابشاہ میں 29 فروری 2012ء کی دوپہر گھر کے نزدیک ہی موٹر سائیکل پر سوار دو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا اور آپ ہسپتال کے راستہ میں ہی شہید ہوگئے۔ اس واقعہ میں آپ کا نواسہ عزیزم منیب احمد بعمر 18 سال بھی زخمی ہوا جسے کولہے میں گولی لگی اور آنتوں تک پہنچ گئی۔
مکرم چوہدری محمد اکرم صاحب کے خاندان کا تعلق گوکھووال ضلع فیصل آباد سے تھا۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے دادا حضرت میاں غلام قادر صاحبؓ کی بیعت سے ہوا۔ مرحوم گوکھووال میں پیدا ہوئے۔ آپ کی عمر 80 سال تھی۔ آپ اپنے بھائیوں اور والد صاحب کے ساتھ خانپور میں واقع اپنی آبائی زمین پر زمیندارہ کرتے تھے۔ پھر 1960ء میں زمین بیچ کر نوابشاہ چلے گئے اور وہاں اپنے آڑھت کے کاروبار کے ساتھ ساتھ لمبا عرصہ تک جماعتی خدمت کی توفیق پائی۔ تقریباً 35سال بطور سیکرٹری مال نوابشاہ ضلع اور شہر کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ اسی طرح نائب امیر ضلع نوابشاہ کے طور پر بھی خدمات بجالاتے رہے۔ مرحوم 2005ء میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ آسٹریلیا میں اپنے بچوں کے پاس چلے گئے تھے۔ گزشتہ سال نومبر سے پاکستان آئے ہوئے تھے۔
شہید مرحوم بہت سی خوبیوں اور اعلیٰ اخلاق کے مالک تھے۔ عبادت گزار، تہجد کا باقاعدہ اہتمام کرنے والے، انتہائی زیرک اور معاملہ فہم انسان تھے۔ بڑے فرض شناس تھے۔ جماعت کا بہت زیادہ درد رکھنے والے تھے۔ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ خلافت سے عشق رکھنے والے، خطبات کو بڑے غور سے اور شوق سے باقاعدہ سنتے تھے۔ عہدیداران کی اطاعت کا جذبہ بھی آپ میں بہت زیادہ تھا۔ نادار اور غربا کی فہرست تیار کروا کر بلاامتیاز احمدی و غیرازجماعت سب کی باقاعدہ مالی مدد کیا کرتے تھے۔ اسی طرح نوابشاہ کا ایک سنٹر جو کہ کافی عرصہ سے بند تھا، آپ نے بڑی محنت اور کوشش کے ساتھ کھلوایا اور پھر اس کی تعمیر کے حوالے سے اخراجات برداشت کئے ۔ آپ بڑے سادہ مزاج، خوش لباس، خوش گفتار، مہمان نواز اور منکسرالمزاج تھے۔ آپ کی عائلی زندگی مثالی تھی۔
آپ کا حلقہ احباب بہت وسیع تھا اور معاشرے میں بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ آپ بہت نڈر انسان تھے اور زندگی کی مشکلات کابڑی بہادری سے مقابلہ کیا کرتے تھے۔ مالی قربانی میں پیش پیش تھے۔ قرآن کریم کی باقاعدہ تلاوت کرنے والے تھے۔ آپ نے اپنی اہلیہ کو قرآن کریم ترجمہ کے ساتھ پڑھنا سکھایا۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تحریک پر نفلی روزہ باقاعدگی کے ساتھ رکھتے تھے۔ مرحوم میں یہ نمایاں خوبی تھی کہ آپ اپنے والدین، بزرگوں، نظام جماعت اور خلیفہ وقت کی اطاعت کے جذبہ سے سرشار تھے۔
مرحوم کی شادی محترمہ حمیدہ بیگم صاحبہ بنت مکرم محمد اسماعیل صاحب ماکھنڈ نزد باندھی ضلع نوابشاہ کے ساتھ ہوئی۔ آپ کی اولاد میں پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں جو سب شادی شدہ اور اپنے اپنے گھروں میں آباد ہیں۔
مرحوم خداتعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔ امانتاً ربوہ کے عام قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ فرمودہ 2 مارچ 2012ء میں شہید مرحوم کا تفصیلی ذکر خیر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کو شہادت کا بہت شوق تھا۔ ان کی بہو کا بیان ہے کہ کسی کی شہادت کی خبر سنتے تو کہتے کہ یہ اعزاز تو مقدّر والوں کو ملتا ہے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ خواہش پوری کردی۔ حضور انور نے نماز جمعہ کے بعد اُن کی نماز جنازہ غائب بھی پڑھائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں