میتھی کا ساگ اور بیج – جدید تحقیق کی روشنی میں

میتھی کا ساگ اور بیج – جدید تحقیق کی روشنی میں
(ناصر محمود پاشا)

خون میں روغنی اجزاء کی زیادتی کا اثر رگوں میں تنگی کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں جسم کے میٹابولزم میں عدم توازن پیدا ہوجاتا ہے۔ اب ایک تحقیق میتھی کے ساگ اور اس کے بیجوں پر کی گئی ہے جس کے نتیجے میں یہ معلوم کیا گیا ہے کہ میتھی کے بیج خصوصیت سے خون کی چکنائیوں کی سطح کو کم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان بیجوں کو غذا کے علاوہ دوا کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس تحقیق میں چالیس خرگوش استعمال کئے گئے اور اُنہیں چار گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ پہلے گروپ کو روزانہ ایک سو گرام خرگوشوں کی معیاری خوراک کھلائی گئی۔ دوسرے گروپ کو معمول کی غذا کے علاوہ آٹھ گرام بناسپتی گھی بھی روزانہ کے حساب سے کھلایا گیا۔ تیسرے گروپ کو معمول کی خوراک اور گھی کے علاوہ صفر اعشاریہ دو گرام میتھی کے بیج بھی روزانہ کھلائے گئے۔ جبکہ چوتھے گروپ کی روزانہ کی معیاری خوراک میں آٹھ گرام میتھی کے بیج بھی شامل کئے جاتے رہے۔ خرگوشوں کو اُن کے غذائی گروپ کے مطابق اُن کی خوراک صبح اور شام کو بارہ ہفتوں تک کھلائی جاتی رہی۔ اور اس دوران اُن کے خون میں چکنائی کی سطح پہلے، چھٹے اور بارھویں ہفتے میں جانچی گئی۔ نتائج کے مطابق چوتھے گروپ کے خرگوشوں میں مضر صحت چکنائی کی سطح دوسری چکنائیوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہوگئی۔ چنانچہ یہ نتیجہ نکالا گیا کہ میتھی کے بیجوں کے استعمال سے مضرصحت چکنائیوں میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
تاہم اس سے قبل بھی تحقیق کے نتیجے میں یہ معلوم کیا جاچکا ہے کہ انسانی جسم میں مضرصحت چکنائی کو میتھی کے بیجوں کے استعمال سے کم کیا جاسکتا ہے۔ یہ بیج چار ہفتے تک کھلائے گئے تھے اور ان کے اثرات بارہ ہفتے تک جسم میں برقرار رہے تھے۔ دیگر کئی تحقیقی کاوشوں کے مطابق یہ معلوم کیا گیا تھا کہ مضر صحت چکنائی کو کم کرنے میں ریشے کے استعمال سے بھی عمدہ نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ چونکہ میتھی کے بیج میں ریشے کی مقدار 48 فیصد پائی گئی ہے اس لئے یہ مضر صحت چکنائی کو تیزی سے کم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ میتھی کے بیج میں ایسے اجزاء بھی ہوتے ہیں جو کولیسٹروں کو آنتوں میں جذب ہونے سے روکتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں