کون سا فیض ہے جاری جو سدا رہتا ہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 27؍جون 2011ء میں مکرم چودھری شبیر احمد صاحب کی ایک نظم ’’دائمی منبع فیض‘‘ کے عنوان سے شائع ہوئی ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

کون سا فیض ہے جاری جو سدا رہتا ہے
وہ تو بس مولا کا دَر ہے جو کھُلا رہتا ہے
للہ الحمد کہ ہم سایۂ مسرور میں ہیں
جو تیرے فضل سے معمور سدا رہتا ہے
اہل عرفان اسے دیکھ کے بول اُٹھتے ہیں
یہ مہ تاباں تو کوثر سے دُھلا رہتا ہے
اس کے عشّاق ہیں خوش بخت نصیبوں والے
قلبِ جاناں میں بھی اِک درد سوا رہتا ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں