امراض قلب کی اہم وجوہات – جدید تحقیق کی روشنی میں

امراض قلب کی اہم وجوہات – جدید تحقیق کی روشنی میں
(عبادہ عبداللطیف)

امراض قلب کے حوالے سے بلڈپریشر اور کولیسٹرول میں زیادتی کا ذکر تو عام طور پر ہوتا ہی رہتا ہے لیکن دراصل اس کی بے شمار وجوہات ہیں جن میں‌سے چند جدید تحقیق کی روشنی میں درج ذیل ہیں-
٭ برطانوی طبّی ماہرین نے کہا ہے کہ افسردگی، تشویش اور غصہ دل کے لئے نقصان دہ ہے۔ ماہرین نے زیادہ غصے، تشویش اور پریشانی میں مبتلا افراد میں دل کے امراض کی شرح چھ فیصد زیادہ پائی اور اخذ کیا کہ افسردگی، تشویش اور غصے میں مبتلا افراد میں ذہنی دباؤ اور تناؤ کے باعث دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اور منفی جذبات کے باعث خارج ہونے والے ہارمونز اور بلڈپریشر سے دل کی کارکردگی متأثر ہوسکتی ہے۔
٭ آکسی ٹوسِن دماغ سے نکلنے والی ایک رطوبت ہے جو معاشرتی رویوں کی نگرانی کرتی ہے۔ اس رطوبت کے اثرات پر تحقیق کرنے والی ایک ٹیم نے مشاہدہ کیا ہے کہ جانوروں کی مادہ نسل میں یہ رطوبت اُن جانوروں میں پیدا ہونے والے منفی اور خطرناک قلبی رجحان کو بہتر کرسکتی ہے جو معاشرتی تنہائی کی صورت میں پیدا ہوسکتا ہے۔ یہ تحقیق اب انسانوں میں معاشرتی رویوں کے حوالے سے زیادہ اہمیت اختیار کرجائے گی۔ کیونکہ انسانی معاشرتی ماحول ہماری عادات اور قلبی وارداتوں کو جاری رکھنے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے اور منفی معاشرتی ماحول جس میں تنہائی یا معاشرتی سرگرمیوں سے کٹ جانا شامل ہے، انسانی ڈپریشن، فکر اور پریشانی میں اضافے کا باعث بننے کے علاوہ قلبی امراض میں بھی اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ تنہائی میں رہنے والے جانوروں میں دل کے دھڑکنے کی شرح بھی معمول سے زیادہ تھی جو آکسی ٹوسِن دینے کے بعد معمول پر آگئی اور دل کی حالت میں غیرمعمولی اتارچڑھاؤ پر بھی مثبت اثر ہوا۔
یہ تحقیق جو شکاگو کی ایک یونیورسٹی کے زیرانتظام کی جارہی ہے، اس کا لبّ لباب امیریکن فزیالوجیکل سوسائٹی کی 120ویں سالانہ میٹنگ میں پیش کیا جائے گا جو تجرباتی حیاتیاتی علوم کی کانفرنس کے ایک حصے کے طور پر منعقد کی جارہی ہے۔ اس کانفرنس میں بارہ ہزار سے زیادہ سائنسی محققین شامل ہوں گے۔
٭ امراض قلب کے ایک جریدے یورپین ہارٹ جرنل میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق اعصابی دباؤ والی ملازمت براہ راست آپ کی صحت پر اثرانداز ہوتی ہے جس سے امراض دل کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ یہ تحققیق برطانیہ میں کام کرنے والے ایک ہزار سرکاری ملازمین کے طبعی مطالعے پر مبنی ہے۔ پچاس سال سے کم عمر کے جن افراد کا کہنا تھا کہ اُن کا کام ذہنی دباؤ والا ہے، تحقیق کے مطابق اُن کے دل کے عارضے میں مبتلا ہونے کے امکانات عام لوگوں کی نسبت تقریباً ستر فیصد زیادہ تھے۔ تحقیق کے مطابق اگرچہ یہ بات عام مشاہدے میں ہے کہ اعصابی دباؤ میں آپ ورزش اور اچھی خوراک کا خیال نہیں رکھ سکتے لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ دباؤ سے آپ کے جسم میں اہم کیمیائی تبدیلیاں پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
لندن میں برطانوی سرکاری دفاتر کے مرکز وائٹ ہال میں کام کرنے والے ملازمین پر کی جانے والی اس تحقیق کا آغاز 1960ء کی دہائی میں ہوا تھا اور اس میں ہر سطح کے ملازمین کو شامل کیا گیا تاہم حالیہ نتائج کا تعلق اُس مشاہدے سے ہے جو 1985ء سے کیا جارہا ہے۔ اس دوران نہ صرف ملازمین سے اُن کے کام کے دباؤ کے بارے میں معلومات حاصل کی جاتی رہیں بلکہ اُن کے دل کی دھڑکن، بلڈپریشر اور اُن کے خون میں کارٹیسول نامی ہارمون کی مقدار کا جائزہ بھی لیا جاتا رہا۔ یہ وہ ہارمون ہے جسے جسم ذہنی د باؤ کے نتیجے میں خارج کرتا ہے۔ اس طرح ان عوامل کو پیش نظر رکھنے کے بعد اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ زیرمطالعہ ملازمین میں سے کس قدر کو دل کے امراض لاحق ہوئے اور کس قدر کو دل کے دورے پڑے اور کتنے ایسے تھے جو دل کے دورے کے بعد جانبر نہ ہوسکے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بارہ برس تک کئے جانے والے اِس مطالعے کے نتیجے میں معلوم ہوا ہے کہ کام کے مسلسل دباؤ اور امراض قلب کے درمیان ایک تعلق پایا جاتا ہے اور یہ تعلق پچاس برس سے کم عمر کے افراد میں زیادہ واضح ہے۔ جبکہ پچاس برس سے زائد اور ریٹائرمنٹ کے قریب کی عمر کے لوگوں میں کام کا دباؤ کم ہونے کی وجہ سے امراض قلب کے امکانات کم پائے گئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جن افراد نے اپنی نوکریوں کو ذہنی دباؤ والی بتایا تھا، اُن میں اکثر مناسب مقدر میں سبزیاں اور پھل استعمال نہیں کرتے تھے اور ورزش بھی کم کرتے تھے۔ چنانچہ رپورٹ میں نتیجہ نکالا گیا ہے کہ طرز زندگی اور امراض قلب میں ایک گہرا تعلق ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ذہنی دباؤ اعصابی نظام کے اُس حصے میں خرابی پیدا کردیتا ہے جو دل کو کنٹرول کرتا ہے۔ اُسے بتاتا ہے کہ اُسے کیسے کام کرنا ہے اور جو اُس کی دھڑکن میں اتار چڑھاؤ کو کنٹرول کرتا ہے۔ ذہنی دباؤ کے شکار افراد میں دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرنے والے کیمیائی مادے کی کمی بھی دیکھنے میں آئی۔
اِس رپورٹ میں ماضی کی رپورٹ میں بیان کی جانے والی اس تحقیق کو بھی کالعدم قرار دیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ نچلے درجوں میں کام کرنے والے ملازمین کے بیمار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ جبکہ حالیہ تحقیق میں کسی ملازم کی دفتر میں حیثیت اور امراض کے درمیان کوئی تعلق دیکھنے میں نہیں آیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں