امرود

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 24؍جون 2024ء)

امرود اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کا شاہکار ہے۔ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ23؍جنوری 2014ء میں امرود کی افادیت کے بارے میں (ماہنامہ مسلمہ سے منقول)مکرم نذیر احمد صاحب کا معلوماتی مضمون شائع ہوا ہے۔

امرود دو قسم کا ہوتا ہے: ایک اندر سے سفید، دوسرا سرخ۔ سرخ امرود زیادہ اچھا ہو تا ہے۔
طعام سے قبل کھائیں تو امرود دیر ہضم ہے لیکن کھانے کے ساتھ یا بعد میں کھایا جائے تو ہاضمہ عمدہ کر دیتا ہے۔ امرود نزلہ زکام اور کھانسی کے لیے بہت مفید ہےجبکہ ڈائیریا، قبض،جلد کی حفاظت، ہائی بلڈپریشر، وزن کم کرنے کے علاوہ پیچش اور پیٹ کے مروڑ میں بھی زود اثر ثابت ہوتا ہے۔ اس میں موجودوٹامن سی،کیر وٹین آئیڈز اور پوٹاشیم نظام ہاضمہ کی بےقاعد گیوں کو دُور کرکے غذاکو ہضم کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ ہضم کے نظام کونئی توانائی بخشنے کے لیے امرود اور پپیتے کی چاٹ بہت مفید ہے جس سے آنتوں کافعل چست رہتا ہے اور معدے اور جگر کو نئی توانائی حاصل ہوتی ہے۔
خون میں کولیسٹرول کی شرح کم کرنے اور خونی بواسیر کے علاج میں بھی امرود کا استعمال مفید ہے۔
کچے امرود کا استعمال شدید قبض کرتا ہے لیکن پکا ہوا امرود دائمی قبض کے لیے مفید قرار دیا گیا۔ امرود پیٹ کے کیڑوں کو مارنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
امرود اور اس کے پتوں کے رس کا استعمال ذیابیطس میں بہت مفید ہوتا ہے۔ اس کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ امرود کو دھوکر اس کی قاشیں بنالی جائیں۔ ان پرکالی مرچ نمک لگا کر کچھ دیر کے بعد استعمال کیا جائے۔
امرود کے تازہ پتوں کوپانی میں ابال کر ٹھنڈا کرکے اس سے جلد دھونا پھوڑے پھنسی، چنبل کے زخم اورخراش کے لیے مفید ہے۔ اس پانی کے غرارے منہ کے چھالوں، مسوڑھوں کی تکالیف، سوجن، منہ کے السر، منہ کی بدبو سے نجات کے لیے مفید ہیں۔ نیزامرود کے گودے کا پیسٹ بناکر اگر چہرے پر لگایا جائے اور اس کے پتوں کے پانی سے چہرہ دھوئیں تو جلد کی قدرتی لچک بحال ہوجاتی ہے اور ڈھیلی جلد بھی تن جاتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں