آپ ان گلیوں میں گھومے، ان مکانوں میں رہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍جنوری 2006ء میں مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ کی ایک نظم ’’پرواز تخیل ‘‘ شامل اشاعت ہے جو MTA پر جلسہ سالانہ قادیان 2005ء کے مناظر دیکھ کر ایک حسرت زدہ دل کی آواز بنی۔ اس طویل نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

آپ ان گلیوں میں گھومے، ان مکانوں میں رہے
جسم دنیا میں رہا خود آسمانوں میں رہے
ہم شکستہ نیم جانوں کا بھی لے لیجئے سلام
مرغِ بسمل کی طرح جو آشیانوں میں رہے
ہم ہیں وہ پیکاں ، ہدف کو جو نہ اپنے چھو سکے
ہم ہیں ایسے تیر جو چسپاں کمانوں میں رہے
ہم ہیں وہ الفاظ جو لب سے ادا نہ ہوسکے
ہم ہیں وہ مفہوم جو گُم داستانوں میں رہے
ہم ہوا کے دوش پر ہر رُت میں شامل ہوگئے
ہم تخیّل کی بہت اونچی اڑانوں میں رہے

اپنا تبصرہ بھیجیں