آہیں جھکڑ بن جاتی ہیں اور آنسو سیلاب – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2؍نومبر 2010ء میں مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ کا کلام شامل اشاعت ہے۔ اس میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

آہیں جھکڑ بن جاتی ہیں اور آنسو سیلاب
ظلم کی بستی ہو جاتی ہے آخر کو غرقاب
اجڑے ، بستے شہر یکایک ، ڈوب گئے دیہات
مظلوموں کی آنکھ سے شائد ٹپکا ہو یہ آب
جانے کیسا ظلم ہوا جو سوکھی دھرتی روئی
اور فلک بھی رویا عرشیؔ بھول کے سب آداب
قہر خدا کا ہر اک فاسق فاجر قوم پہ بھڑکا
تم کو پھر کیا لگا ہوا ہے کوئی پرِ سُرخاب
پانی سر تک آپہنچا ہے پھر بھی تشنہ لب ہو
منہ موڑا اس چشمے سے جو کرتا ہے سیراب
نفرت کے جب وعظ کریں دن رات یہ اہلِ منبر
کام نہیں پھر آسکتے یہ ماتھوں کے محراب

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں