ایک امیر ملک کا غریب بادشاہ

جماعت احمدیہ سویڈن کے ماہنامہ ’’ربوہ‘‘ جولائی 1999ء میں سویڈن کے شہنشاہ اور قانونی سربراہ کارل گستاف اور ملکہ سلویا کے بارہ میں ایک مضمون شامل اشاعت ہے۔ شاہی خاندان کو بین الاقوامی سطح پر سویڈن کی ترجمانی کا فریضہ ادا کرنے کا کوئی معاوضہ نہیں دیا جاتا تاہم شاہی محل کا کاروبار چلانے کے لئے انہیں حکومت کی جانب سے ایک سو ملین کرونر کا وظیفہ ملتا ہے جو محل کے دو سو سے زائد خدمت گزاروں کو معاوضہ ادا کرنے میں ہی ختم ہو جاتا ہے۔ بلکہ اس میں سے ستر ملین محل کی دیکھ بھال، جانوروں کے چارہ اور شاہی نوادرات کی جھاڑ پونچھ پر اُٹھ جاتا ہے۔ شاہی مہمانوں کی خاطر مدارات بھی اسی وظیفہ سے کی جاتی ہے۔ کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ شانِ خسروانہ کو برقرار رکھنے کے لئے بادشاہ کو ذاتی رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔ اس پر طرّہ یہ کہ شاہی محل بھی بادشاہ کی ذاتی ملکیت نہیں ہے بلکہ حکومت سویڈن اس کے مالکانہ حقوق رکھتی ہے۔ تاہم بادشاہ سے اس محل کا کوئی کرایہ وصول نہیں کیا جاتا۔ محل اور اس میں موجود شاہی نوادرات کی زیارت کے لئے ہر سال تقریباً سات لاکھ افراد آتے ہیں جن سے محل کو اٹھائیس ملین کرونر کی آمدنی ہوتی ہے۔
شاہ سویڈن کی ذاتی جائیداد ایک سو اسّی ملین کرونر کے لگ بھگ ہے ۔ شاہ کے اقتصادی مشیر کے مطابق شاہ اپنی رقم ایسے کاروبار میں لگاتے ہیں جہاں سے آمدنی اگرچہ کم ہو لیکن رقم ڈوبنے کا کوئی خطرہ نہ ہو۔ ملکہ کی ذاتی جائیداد کا تخمینہ آٹھ لاکھ کرونر لگایا گیا ہے۔ البتہ انہیں یہ رعایت حاصل ہے کہ وہ جب چاہیں شاہی خزانہ سے جڑاؤ ہار اور کنگن عاریۃً لے کر زیب تن کرلیں۔ عموماً وہ سرکاری شاہی تقریبات کے وقت اس سہولت سے فائدہ اٹھاتی ہیں۔
اگرچہ شاہی خاندان کی جائیداد بہت زیادہ نظر آتی ہے لیکن یہ دنیا کے دیگر شاہی خاندانوں کے مقابلہ میں بہت کم ہے۔ ملکہ برطانیہ کی جائیداد کا تخمینہ پانچ بلین کرونر لگایا گیا ہے جبکہ ہالینڈ کی ملکہ کی جائیداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ بلجیم کا شاہی خاندان جو سویڈن کے شاہی خاندان کا رشتہ دار بھی ہے، کئی گنا زیادہ امیر ہے۔ ویسے بادشاہوں میں امیر ترین برونائی کے سلطان ہیں جن کی جائیداد تین سو بلین کرونر کے لگ بھگ ہے۔
سویڈن کے بادشاہ کو اپنے محل میں کسی قسم کی تبدیلی کی اجازت نہیں۔ چنانچہ خلیج کی جنگ کے دوران جب بادشاہ نے حکومت سویڈن سے درخواست کی کہ انہیں تازہ خبریں سننے کے لئے ایک ڈش انٹینا لگوانے کی اجازت دی جائے تو یہ درخواست نامنظور کردی گئی کیونکہ اس سے محل کی خوبصورتی پر حرف آتا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں