بابل (Babylon) کی تہذیب

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ جولائی 2011ء میں بابل کی تہذیب کے حوالے سے ایک تاریخی معلوماتی مضمون شامل اشاعت ہے۔ دراصل بابل کی تہذیب معروف اوّلین تہذیبوں میں سے ایک ہے جس کا آغاز قریباً چار ہزار سال قبل بابل (Babylon) نامی شہر میں ہوا جو قدیم کلدانی سلطنت کا دارالحکومت تھا۔
بابل کی تہذیب کا دو ہزار سالہ دور 500 سے 2500 قبل مسیح پر محیط ہے۔ اس عرصے میں فلکیات، ریاضیات، انجینئرنگ، فن تحریر اور قانون میں انتہائی اہم پیش رفت ہوئی۔ آخری ایک سو سال میں تو بابل دنیا کا سب سے بڑا شہر بن چکا تھا اور سائنس، آرٹ، صنعت اور مذہب کا ایک بڑا مرکز تھا۔
اہلِ بابل نے میخی کا پیکانی (Cunei Form) ایک رسم الخط وضع کیا جو اُن کی ترقی کی بنیاد بنا۔ یہ حروف نما علامات کا ایک نظام تھا جسے ابلاغ اور ریکارڈ رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اسی کی بدولت بابل کے لوگ کتب خانے قائم کرنے، کتابیں لکھنے، تاریخ کو محفوظ کرنے اور تعلیم کو ترقی دینے کے اہل ہوئے اور انہوں نے وسیع تر ادب کی بنیاد ڈالی۔ بابلی تہذیب کی کچھ داستانیں مثلاً ’’زمین کی تخلیق اور طوفانِ نوح‘‘ الہامی کتابوں کے کچھ واقعات سے بہت زیادہ مشابہت رکھتی ہیں۔ قریباً 2100قبل مسیح میں بابلی تہذیب نے دنیا کا پہلا ضابطۂ قانون تحریر کیا جسے اِس قانون کے محرّک بادشاہ کے نام پر حمورابی (Hammurabi) کا ضابطۂ قانون کہا گیا ہے۔ بابل کے کھنڈرات پر تحقیق کرنے والے ماہرین آثار قدیمہ کو یہ ضابطۂ قانون شاہی محل کے ایک ستون پر کندہ ملا۔ انہیں 150000 سے زیادہ مٹی کی تختیاں بھی ملیں جو میخی رسم الخط میں کندہ تھیں۔
بابل کے لوگ فلکیات اور ریاضیات میں بہت آگے تھے۔ وہ ایک دائرے کو 360 درجوں اور ایک گھنٹے کو 60 منٹوں میں تقسیم کرتے تھے۔ کسور، جذر اور مربع کا علم بھی رکھتے تھے۔ علم نجوم کی ترقی اس قدر ہوچکی تھی کہ وہ چاند گرہنوں کی پیشگوئی بھی کرسکتے تھے۔ چونکہ ان کا دارالحکومت دریا کے دونوں کناروں پر آباد تھا اور اُن کی معیشت کا دارومدار زراعت پر تھا اس لیے بابل کے باشندے پُل تعمیر کرنے اور کاریز و نہریں تعمیر کرنے میں کمال حاصل کرچکے تھے۔ انہوں نے نکاسیٔ آب کا نظام بھی قائم کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں