بس اک اشک سے دھل گئے سارے سینے – نظم

ماہنامہ ’’النور‘‘ امریکہ ستمبر 2008ء میں شائع ہونے والی مکرم چودھری محمد علی مضطر عارفیؔ صاحب کی ایک نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

بس اک اشک سے دھل گئے سارے سینے
گلے ہیں نہ شکوے ، کدورت نہ کینے
میں کس کس کا لوں نام اس سلسلے میں
یہ احساں تو مل کر کیا تھا سبھی نے
اسے کام آئی نہ طاقت ، نہ کثرت
مری لاج رکھ لی میری بے کسی نے
کبھی تو گرے گی یہ دیوارِ فرقت
کبھی ہم بھی جائیں گے مکے مدینے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں