بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر – (آنحضورﷺ کی شان میں نامور غیرمسلموں کا خراج عقیدت)

ماہنامہ ’’السلام‘‘ بیلجیم اپریل 2008ء میں آنحضرتﷺ کی شان میں نامور غیرمسلموں کی بعض تحریریں پیش کی گئی ہیں۔ (مرسلہ : جویریہ شریف چوہدری صاحبہ)
٭ مصنف مائیکل ہارٹ ’’محمد … دنیا کا سب سے بڑا مؤثر انسان ‘‘ کے عنوان سے اپنی کتاب :”A Ranking of the most influential persons of History” میں لکھتے ہیں: ’’دنیا کی مؤثر ترین شخصیات کی فہرست میں پہلے نمبر پر محمدؐ کا انتخاب کرنے پر غالباً کچھ لوگ حیران ہونگے اور کچھ شاید استفسار بھی کریں گے ، لیکن تاریخ انسانی میں آپ وہ تنہا شخصیت ہیں جو مابہ الامتیاز مذہبی اور دینوی سطحوں پر کامیاب رہے ہیں۔ حضرت محمدﷺ کا نسب اگرچہ منکسر المزاج خاندان سے تھا اس کے باوجود انہوں نے نہ صرف دنیا کے ایک عظیم مذہب کی بنیاد رکھی بلکہ اس کی وسیع اشاعت و تشہیر کے بھی وہی بانی مبانی تھے اسی وجہ سے وہ مؤثر سیاسی لیڈر بھی بن گئے آج ان کی رحلت کے تیرہ صدیوں بعد بھی ان کا اثر بہت طاقتور اور وسیع ہے‘‘۔
٭ یورپین مؤرخ مسٹر آرتھر اپنی کتاب ’’ہسٹری آف اسلام‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’محمدﷺ کے اخلاق نہایت اعلیٰ تھے۔ ان کی سادگی اور پرہیزگاری کا تمام محققین کو اعتراف ہے۔ وہ نہایت رحمدل پیغمبر تھے‘‘۔
٭ فرانسیسی مصنف ڈاکٹر لیبان لکھتے ہیں: ’’آپؐ اپنے نفس پر قادر تھے۔ آپؐ کی سادگی اور انکسار قابل تعریف ہے۔ آپؐ انتہا درجہ کے رحمدل اور اعلیٰ اخلاق رکھنے والے پیغمبر تھے‘‘۔
٭ یورپین محقق مسٹر اسٹینلے لین پول اپنی کتاب “Speaches of Muhammad” میں لکھتے ہیں کہ: ’’آپﷺ نہایت با اخلاق اور رحمدل مصلح تھے، آپؐ کی خدا پرستی اور عظیم فیاضی تعریف کی مستحق ہے۔ بے شک آپؐ ایک مقدس پیغمبر تھے ۔‘‘
٭ مسٹر ٹامس کار لائل اپنی کتاب “Heroes and Hero Worship” میں رقمطراز ہیں کہ:’’صاف شفاف پاکیزہ روح رکھنے والے محمدؐ دنیوی ہوا و ہوس سے بالکل بے لوث تھے۔ اُن کے خیالات نہایت متبرک اور اُن کے اخلاق نہایت اعلیٰ تھے‘‘۔
٭ مؤرخ مسٹر گبن لکھتے ہیں: ’’ہر انصاف پسند شخص یقین کرنے پر مجبور ہے کہ محمد ﷺ کی تبلیغ و ہدایت خالص سچائی پر مبنی تھی اور اس میں کچھ شک نہیں کہ وہ ایک پاکباز اور مقدس بزرگ تھے ۔ ‘‘
٭ روسی محقق کانٹ ٹالسٹائی اپنی تصنیف “Brain of Islam”میں لکھتے ہیں: ’’ حضرت محمدﷺ ایک اولوالعزم اور مقدس مصلح تھے ، وہ دنیا میں مصلح اعظم بن کر آئے۔ بلا شک وہ سچے پیغمبر، بغایت متواضع ، خلیق اور صاحب بصیرت تھے ‘‘۔
٭ ڈاکٹر گستاد ویل آنحضرتﷺکی پاکیزہ سیرت کے متعلق یوں گویا ہیں کہ ’’محمد ؐ نے اپنے لوگوں کے لئے ایک روشن نمونہ قائم کیا آپؐ کے اخلاق پاک اور بے عیب ہیں ۔ آپؐ کی سادگی ، آپؐ کی انسانی ہمدردی ، آپؐ کا مصائب میں استقلال، آپؐ کا طاقت کے وقت فروتنی اختیار کرنا، آپؐ کی مضبوطی، آپؐ کی کفایت شعاری، آپؐ کا درگزر، آپؐ کی متانت، آپؐ کا قوت کے وقت عاجزی کا اظہار کرنا، آپؐ کی حیوانوں کے لئے رحمدلی، آپؐ کی بچوں سے محبت، آپؐ کا انصاف اور عدل کے اوپر غیر متز لزل ہو کر قائم ہونا۔ کیا دنیا کی تاریخ میں کوئی اَور مثال ہے جہاں اس قدر اعلیٰ اخلاق ایک ہی شخص کی ذات میں جمع ہوئے ہیں ‘‘۔
٭ یورپین عالم مسٹر باسورتھ “Muhammad and Muhammaden Islam” میں لکھتے ہیں کہ: ’’اگر یہ پوچھا جائے کہ افریقہ بلکہ کُل دنیا کو مسیحی مذہب نے زیادہ فائدہ پہنچایا یا اسلام نے؟ تو جواب میں کہنا پڑے گا کہ اسلام نے ۔ آہ! محمدؐ کو اگر قریش ہجرت سے پہلے خدانخواستہ قتل کر ڈالتے تو مشرق و مغرب میں گمراہی پھیل جاتی ۔ اگر آپؐ معبوث نہ ہوتے تو دنیا کا ظلم بڑھتے بڑھتے اس کو تباہ کر دیتا۔ اگر آپؐ نہ ہوتے تو یورپ میں اَور زیادہ تاریکی پھیل جاتی۔ اگر آپؐ نہ ہوتے تو انسان گمراہی کے اندھیرے میں بھٹکتے پھرتے۔ جب ہم محمد ﷺ کے جملہ صفات اور تمام کارناموں پر انصاف سے نظر ڈالتے ہیں تو اُن کی صداقت کو تسلیم کرنا پڑتا ہے اور آپ ﷺ دنیا کے رہبروں میں سب سے برتر ثابت ہوتے ہیں‘‘ ۔
٭ اطالوی پروفیسر ڈاکٹر و گلیری اپنی کتاب “Interpretation of Islam” میں لکھتی ہیں: ’’فی الحقیقت اس مصلح (محمد) کا کام نہایت اعلیٰ اور شاندار تھا۔ ہاں یہی وہ مصلح تھا جس نے ایک بت پرست اور وحشی قوم کو کیچڑ سے نکال کر ایک متحد اور موحد جماعت بنا دیا اور ان میں اعلیٰ اخلاق کی روح پھونک دی‘‘۔
٭ مسٹر لیمر ٹین لکھتے ہیں:’’ایک فلاسفر، ایک منجھے ہوئے مقرر، ایک مصلح، مقنن، بہادر جنگجو، خیالات کے فاتح اور برخلاف بتوں کے طریق عبادت کے معقول نظریہ کے محافظ، ایک آسمانی بادشاہت اور بیس زمینی سلطنتوں کے شہنشاہ محمد ﷺ ہیں۔ جہاں تک اس معیار کا تعلق ہے جس نے انسانی عظمت اور اقدار کو پرکھا جاتا ہے، ہم ضرور پوچھیں گے کہ کیا اس سے عظیم تر کوئی انسان ہو سکتا ہے ؟ محمدﷺ کا کردار اور اوصاف انسانی صلاحیتوں کا شاندار امتزاج تھا۔ جس نے آپؐ کو ایسے ارفع مقام پر فائز کر دیا کہ جب سے کائنات ظہور میں آئی کوئی انسان اس کی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکا‘‘۔
٭ جی لیونارڈ کہتے ہیں:’’اگر روئے زمین پر کبھی کسی انسان نے خدا پایا، اگر کسی انسان نے خدا کو پانے کے عظیم مقصد کے لئے زندگی وقف کی تو یہ یقینی امر ہے کہ وہ شخص محمدعربیﷺ ہیں ۔ محمدؐ نہ صرف عظیم ترین تھے بلکہ آپؐ وہ صادق ترین انسان تھے جسے انسانیت نے کبھی جنم دیا‘‘۔
٭ ایک آریہ سماجی ایڈیٹر زیر عنوان ’’وشواس (یقین) ایک زبردست طاقت ہے ‘‘ رقمطراز ہے کہ:’’عرب کا صحرا دھوپ سے تپ رہا ہے ۔ اہل عرب گمنامی کی حالت میں تھے۔ اُن کو کوئی نہیں جانتا تھا کہ یکایک ایک ستارہ آسمان سے اترا جس نے عرب کے ریتلے میدانوں میں روشنی پھیلادی۔ اُس نے اہل عرب کو ایک ’’وشواس ‘‘ (یقین) دیا، ایک ایمان دیا۔ عرب اس طاقت کو لے کراٹھے ۔ صحرا کی ریت بارود میں تبدیل ہو گئی جہاں ایک طرف غرناطہ میں اسلام کے جھنڈے گڑ گئے وہاں دوسری طرف دہلی کے تخت نے اس کے سامنے سر جھکا دیا۔ افریقہ کا دشوار گزار صحرا اسلامی وشواس سے پریت (متحرک) بہادروں کے گھوڑوں کی ٹاپوں سے گونج اٹھا‘‘۔
٭ انگلستان کے محقق و مفکر جارج برنارڈ شا نے 1930ء میں اخبار ’’لائٹ‘‘ لاہور کے نمائندہ کے ایک سوال کے جواب میں کہا: ’’میں نے (حضرت) محمدﷺ کی سیرت کا مطالعہ کیا ہے۔ وہ بڑے بلند پایہ انسان تھے اور میری رائے میں انہیں انسانیت کا نجات دہندہ کہنا چاہئے ۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ان جیسا انسان دنیائے حاضر کا ڈکٹیٹر بن جاتا تو اِس کے پیچیدہ مسائل کو ایسے طریق پر حل کر دیتا کہ کائنات اور انسانیت مطلوب امن اور راحت کی دولت سے مالامال ہوتی‘‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں