بچے کی تعلیمی کارکردگی – جدید تحقیق کی روشنی میں

بچے کی تعلیمی کارکردگی – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ سلطان محمود)

ایک نئی تحقیق اور سروے کے مطابق امتحانات اور بالخصوص پرچہ دینے کے لئے کمرۂ امتحان میں جانے سے پہلے پانی کا ایک گلاس پی لینے سے طلبہ کی کارکردگی کو نمایاں بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران کئے جانے والے ایک طویل سروے کے مطابق ایسے طلبہ جو پرچہ دینے کے لئے کمرۂ امتحان میں داخلے سے قریباً بیس منٹ قبل ایک گلاس پانی پی لیتے ہیں وہ نہ صرف زیادہ پُرسکون ہوکر پرچہ حل کرتے ہیں بلکہ دیگر طلبہ کی نسبت زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں جو دیگر بچوں کی نسبت 33 فیصد تک بہتر ہوسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم میں پانی کی مناسب مقدار موجود ہونے کی وجہ سے معلومات کے بہاؤ کا سلسلہ دماغ کے مختلف حصوں کے دوران زیادہ بہتر طور پر جاری رہتا ہے۔
یونیورسٹی آف ایسٹ لندن کے ماہرین نے اِن طلبہ کی ذہنی کارکردگی پر پانی کے اثرات کا مطالعہ کرنے کے لئے تقریباً 60 طلبہ کو زیرمشاہدہ رکھا جن کی عمریں 9 سے 17برس کے درمیان تھیں ۔ ان بچوں کی کارکردگی کا تقابلی جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ پرچہ شروع کرنے سے قریباً بیس منٹ قبل پانی کا گلاس پینے والے بچوں کی کارکردگی مجموعی کارکردگی کے لحاظ سے 34فیصد تک بہتر تھی جبکہ زیادہ مشکل سوالات کو حل کرنے کے ضمن میں بھی اُن بچوں نے 23 فیصد تک بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔
٭ امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بہت زیادہ فاسٹ فوڈ کھانے سے بچوں کی تعلیمی کارکردگی پر برا اثر پڑتا ہے۔ اس جائزے کے نتائج اخبار ڈیلی ٹیلی گراف میں شائع ہوئے ہیں۔ اس جائزے میں پرائمری سکولوں کے ساڑھے پانچ ہزار سے زیادہ بچوں کا جائزہ لیا گیا تھا اور اِس میں اُن بچوں کے والدین کی آمدنی، نسل اور بچوں کے وزن کو بھی پیش نظر رکھا گیا تھا۔ ماہرین نے بچوں کے کھانے کی عادات اور اُن کے پڑھنے اور ریاضی میں کارکردگی کا بھی جائزہ لیا تو انہیں معلوم ہوا کہ جن بچوں نے جتنا زیادہ فاسٹ فوڈ کا استعمال کیا تھا، اُن کی تعلیمی کارکردگی، حیران کُن حد تک اُسی نسبت سے کم تھی۔ ڈاکٹر کیری کہتی ہیں کہ اس تحقیق سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ فاسٹ فوڈ اور تعلیمی کارکردگی کے درمیان ایک گہرا تعلق موجود ہے اور اُن کا خیال ہے کہ فاسٹ فوڈ کے استعمال سے بچوں کی سوچ و فکر کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔
٭ بچوں میں غذائیت اور خصوصاً پروٹین کی کمی ایک عالمی مسئلہ ہے جس سے بچوں کے دماغ کی نشوو نما اور تخلیقی صلاحیتوں میں کمی اور تاخیر واقع ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے بچوں کے قد کاٹھ نمایاں ہوسکتے ہیںلیکن اُن کی ذہنی عمر کم ہوتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق5سال کی عمر تک اگر پروٹین کی کمی جاری رہے تو دماغی حالت متأثر ہو کر بچوں کو کند ذہن بنا سکتی ہے۔ اس تحقیق کو مکمل کرنے کے لئے بیس بیس بچوں پر مشتمل دو گروپ بنائے گئے تھے۔مخصوص عرصے کے بعد ’’نیوروسائیکلولوجیکل ٹیسٹ‘‘ سے بچوں کو گزارنے کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ جس گروپ کی غذا میں پروٹین کی کمی تھی، اُس گروپ کے بچوں کی ذہنی کارکردگی بھی دوسروں کی نسبت نمایاں کم تھی۔
٭ ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن بچوں کو کھانے پینے سے رغبت ہو اور وہ وقت پر کھانا کھانے کی عادت اپنالیں ان کی تعلیمی اور جسمانی کارکردگی زیادہ بہتر ہوجاتی ہے۔ یہ تحقیق ناشتے کی عادت کے تجزیے کے بعد شروع کی گئی تھی جس میں بھوک اور کم غذائیت کے منفی اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ طب کی دنیا میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق تھی جس میں دن بھر کی غذائیت اور غذا کے تعلق کو تعلیمی اور جسمانی سرگرمیوں کے تناظر میں پرکھا گیا تھا۔ اس تحقیق میں قریباً دس سال عمر کے 5200 بچوں کو شامل کیا گیا تھا اور ان کے طرز زندگی اور سکولوں میں مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تھا۔ دوران تحقیق کھانے پینے کی منفی عادات والے بچے ابتدائی تعلیمی تجزیے میں فیل ہوگئے۔ اور یہ تعداد 19فیصد تھی۔ تحقیق کے دوران غذا کے اجزاء اور معیار، لڑکوں اور لڑکیوں میں منفی فرق، والدین کی آمد اور سکول کے ماحول کو بھی مدّنظر رکھا گیا تھا۔ دورانِ تحقیق معلوم ہوا کہ پھل اور سبزیاں کھانے والے بچوں کی کارکردگی نمایاں عمدہ رہی جبکہ دودھ اور اس کی مصنوعات استعمال کرنے والے بچے دوسرے نمبر پر رہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں