بیدار جوانی ہے تو ہر درد کا درماں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23ستمبر 2005ء میں شائع ہونے والی مکرم ڈاکٹر راجہ نذیر ظفر صاحب کی نظم ’’اے جوانانِ وطن!‘‘ سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:

بیدار جوانی ہے تو ہر درد کا درماں
خفتہ ہے تو خود باعث آزار جوانی
بیدار جوانی ہے تو قوموں کی مسیحا
خفتہ ہے تو خود جان سے بیزار جوانی
گہ زور میں ہے دہر کی ہر قید سے باہر
گہ زلف کے پیچوں میں گرفتار جوانی
گہ عفت و عصمت میں ہے یوسفؑ کا نمونہ
گہ جنس مذلت کی خریدار جوانی
میدان وغا ، عشق و وفا ، جور و جفا میں
کرتی ہے بپا حشر کے آثار جوانی
یارانِ ظفرؔ ملّت احمدؐ کے جوانو!
یا حمزہ ہو یا حیدر کرار جوانی

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں