تاریخ احمدیت ناروے کا ایک ورق

رسالہ ’’النور‘‘ناروے اپریل 2008ء میں تاریخ احمدیت ناروے کے حوالہ سے تحریر ہے کہ ایک نارویجین خاتون مسز آمنہ ٹامسن حضرت نیر صاحبؓ کے زیر تبلیغ تھیں اور خط و کتابت کے ذریعہ ان سے رابطہ تھا۔اپنے ایک خط میں وہ تحریر فرماتی ہیں:
’’پیارے بھائی! … میں 15 مارچ کے قریب یہاں سے روانہ ہوں گی۔ میں نے اس ملک کے اخباروں میں اسلام کے متعلق ایک مضمون لکھا جس کی ایک کاپی اپنے ساتھ لاؤں گی اور اس کا ترجمہ کر کے آپ کو سناؤں گی۔ میں اُمید کرتی ہوں کہ ہم خداوند تعالیٰ سے ناروے کے لوگوں کو روشنی میں لانے کے قابل ہوسکیں گے اور ان کو اس صداقت سے پورے طور پر آگاہ کریں گے جو اسلام پیش کرتا ہے۔ میں یقین رکھتی ہوں کہ اسلام ناروے اور دوسرے یورپین ممالک میں پھیلے گا۔ میں ہندوستان جاکرناروے کو بہت کچھ لکھوں گی اور ہم انگلستان سے بھی لکھنے کی کوشش کریں گے۔ آپ لکھاتے جائیں اور میں نارویجیئن زبان میں لکھتی جاؤں گی۔ ہاں! پیارے بھائی میں بہت اُمید رکھتی ہوں کہ ناروے میں صداقت ضرور جڑ پکڑے گی۔ خدا کی برکتیں آپ کے اچھے کام پر ہوں۔ وہاں کے تمام احمدی بھائیوں کو السلام علیکم۔ ایسا ہو کہ خدا ہماری دعائیں قبول کرے۔ میں ہوں آپ کی بہت صادقہ آمنہ ٹامسن‘‘
یہ خط لکھتے وقت اگرچہ یہ خاتون اسلام قبول کر چکی تھیں مگر احمدی نہیں تھیں۔ اپریل 1920ء میں موصوفہ نے ناروے سے لندن آکر بیعت کرنے کی سعادت پائی۔ ان کے نیک ارادوں کا اظہار حضرت نیر صاحب کے ان الفاظ سے ہوسکتا ہے۔ فرمایا:
’’بہن آمنہ ٹامسن ارادہ رکھتی ہیں کہ ناروے میں جو اُن کی جائیداد ہے اور مشرقی افریقہ میں جو جائیداد ہے، ان کی آمد سے کچھ روپیہ ناروے میں اشاعت احمدیت پر صرف کریں اور احمدیہ لٹریچر نارویجین زبان میں شائع کرکے وہاں اشاعت اسلام کی جائے۔‘‘

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں