تبلیغ احمدیت دنیا میں کام اپنا

رسالہ ’’نورالدین‘‘ جرمنی کے ’’سیدنا طاہرؒ نمبر‘‘ میں مکرم حافظ فریداحمد خالد سابق نائب صدرخدام الاحمدیہ جرمنی لکھتے ہیں کہ مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی ان خوش قسمت مجالس میں سے ہے جن سے سیّدنا حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ؒ کو ایک خاص تعلق اور پیار تھا اور آپ کو اس مجلس سے خاص توقعات بھی تھیں۔
1994ء میں جلسہ سالانہ UK سے دو ماہ قبل تک ہم اپنے ٹارگٹ سے کافی پیچھے تھے اور بظاہر نظر آرہا تھا کہ شاید ہم یہ ٹارگٹ حاصل نہیں کر سکیں گے جس سے سخت فکر مندی بھی پیدا ہوئی۔ ڈرتے ڈرتے حضور اقدس کی خدمت میں خط تحریر کیا کہ ہم معذرت خواہ ہیں کہ ہم اس سال شاید بیعتوں کا ٹارگٹ حاصل نہ کرسکیں۔ حضور اقدس کی جوابی فیکس موصول ہوئی کہ مایوس ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں دعاؤں کے ساتھ اپنا پورا زور لگا دیں باقی اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں۔ اس خط کے چند دن بعد ہی اتنی کثرت سے بیعتیں ہونی شروع ہوگئیں کہ وقت سے قبل ہمارا بیعتوں کا ٹارگٹ پورا ہوگیا۔ اس واقعہ کا ذکر حضور اقدس نے اجتماع کے خطاب میں فرمایا اور جب آپ ؒ ایوانِ خدمت کے معائنہ کے لئے تشریف لا ئے تو پوچھا کہ پھر کیسے بیعتوں کا ٹارگٹ پورا ہوا۔ خاکسار نے عرض کیا کہ حضور! صرف آپ کی دعاؤں کی قبولیت کے طفیل۔ ہم نے قدم قدم پر ان دعاؤں کے طفیل معجزے ہوتے دیکھے ہیں۔
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒنے جماعت احمدیہ جرمنی اور بالخصوص مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی کی تربیت ایک شفیق استاد کے انداز سے کی۔ ایک دفعہ جرمن احباب کے ساتھ تبلیغی نشست میں حضورؒ کی نشست سٹیج پر کافی اونچی تھی۔ آپؒ تشریف لائے تو فرمایا کہ میری کرسی نیچے مہمانوں کے ساتھ ہی لگائیں۔
ایک دفعہ مجلس شوریٰ کی طرف سے اولمپک کی طرز پر بڑے بڑے کھیلوں کے منصوبے بغرض منظوری حضورؒ کی خدمت میں پیش ہوئے تو آپؒ نے اس آئیڈیا کو پسند نہیں فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ مجلس خدام الاحمدیہ کا تبلیغی منصوبہ بہت بڑا ہے اس پر خاص توجہ دیں۔ ایک دفعہ غالباً 1995ء کا واقعہ ہے کہ بعض خاص پروگراموں کے انعقاد کی وجہ سے مجلس عاملہ نے فوری فیصلہ کرکے بہت ساری مدات میں اضافہ کرکے رقم خرچ کرلی اور لاعلمی کی وجہ سے مرکز سے اضافی خرچ کی منظوری نہ لی۔ یہ امر جماعتی قواعد کے مطابق درست نہیں ہے۔ جب مرکز کے علم میں یہ بات آئی تو اس بات کا شدید اندیشہ تھا کہ حضوراقدس سخت ناراض ہوں گے۔ پوری تحقیق کے بعد حضورؒ نے ازراہِ شفقت معاف فرما دیا۔ لیکن ساتھ ہی یہ ارشاد فرمایا کہ ہمیشہ بجٹ کے اندر رہتے ہوئے پروگرام بنائیں۔ اگر آپ چاند پر جانے کا پروگرام بنا نا چاہتے ہیں اور پیسے نہیں ہیں تو پروگرام نہ بنائیں۔
اکثر احباب اپنے جائے نماز دیدیا کرتے کہ اسے حضورؒ کے نیچے بچھادیں۔ بدبو کے خدشے کی وجہ سے احباب جائے نماز پر خوشبو چھڑک دیتے تھے۔ ایک نماز کے بعد حضورؒ نے پرائیویٹ سیکریٹری صاحب سے فرمایا کہ آئندہ جائے نماز پر خوشبو نہ لگائیں، اس طرح نماز کی توجہ میں خلل پیدا ہوتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں