تحریک جدید کا مالی جہاد
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 7؍اکتوبر2024ء)
روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ 2؍جنوری2014ء میں مکرم قدیر احمد طاہر صاحب کے قلم سے تحریک جدید کے مالی جہاد میں ضلع عمرکوٹ (سندھ) کی مساعی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
تحریک جدید کا قیام 1934ء میں عمل میں آیا۔ تحریک جدید اور ضلع عمرکوٹ کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ حضرت مصلح موعودؓ نے تحریک جدید کے آغاز میں ہی عمرکوٹ میں تحریک جدید کی زمینیں خریدیں اور ان پر احمدی جماعتوں کا قیام فرمایا اور اکثر جماعتوں کے نام صحابہ مسیح موعودؑ کے نام پر رکھے۔ حضورؓ نے عمرکوٹ میں اپنی ذاتی زمینیں بھی خریدیں جہاں خدا کے فضل سے مضبوط اور قربانی کرنے والی جماعتیں قائم ہیں۔ تحریک جدید کے نئے سال کے آغاز پر خلیفہ وقت جب گذشتہ سال کا جائزہ بیان فرماتے ہیں تو عمرکوٹ کی جماعتیں ہمیشہ نمایاں مقام پر نظر آتی ہیں۔
حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے چندہ تحریک جدید کی ادائیگی کے سلسلے میں مسابقت فی الخیرات کے نمونوں کا ذکر کرتے ہوئے ایک بار فرمایا تھا کہ ’’جوش اور ولولے کا یہ عالم ہوا کرتا تھا کہ جب حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ تحریک جدید کے نئے سال کا اعلان فرماتے تو جو لوگ سب سے پہلے دفتر تحریک جدید پہنچ کر اپنے چندے لکھواتے تھے، ان میں دو دوست پیش پیش تھے۔ ایک کا نام محمد رمضان صاحب تھا جو مددگار کارکن تھے اور دوسرے کا نام محمدبوٹا ’’تانگے والا‘‘ تھا۔ جب تک زندہ رہے ایک سال بھی اس بات میں پیچھے نہیں رہے۔ خدا نے ان کو جتنی توفیق بخشی تھی اس کے مطابق وہ لکھواتے تھے اور ادائیگی میں بھی اَلسَّابِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ میں شامل ہوتے تھے۔‘‘ (خطبات طاہر جلداوّل صفحہ253)