تمام وظائف اور اذکار کا مجموعہ
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، روزنامہ الفضل انٹرنیشنل 16؍جون 2025ء)
روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ 3؍فروری2014ء میں مکرم سیّد حسین احمد صاحب کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے نماز کے بارے میں ارشادات شامل ہیں۔ ان ارشادات کا خلاصہ ہدیۂ قارئین ہے۔ فرماتے ہیں:
٭…نماز سے بڑھ کر اَور کوئی وظیفہ نہیں ہے۔ کیونکہ اس میں حمدِ الٰہی ہے، استغفار ہے اور درودشریف ہے۔ تمام وظائف اور اذکار کا مجموعہ یہی نماز ہے اور اس سے ہر قسم کے غم و ہم دُور ہوتے ہیں اور مشکلات حل ہوتی ہیں۔
(ماخوذ از ملفوظات جلد3صفحہ310۔311۔ایڈیشن1988ء)
٭…یہ پانچ وقت تو خداتعالیٰ نے بطور نمونہ کے مقرر فرمائے ہیں ورنہ خدا کی یاد میں تو ہر وقت دل کو لگا رہنا چاہیے اور کبھی کسی وقت بھی غافل نہ ہونا چاہیے۔
(ماخوذ از تفسیر سورۃالبقرۃ صفحہ51)
٭…جو نماز تم لوگ پڑھتے ہو صحابہؓ بھی یہی نماز پڑھا کرتے تھے اور اسی سے انہوں نے بڑے بڑے روحانی مدارج حاصل کیے۔ فرق صرف حضور اور اخلاص کا ہی ہے۔
(ماخوذ از تفسیرسورۃالبقرۃصفحہ46)
٭…نماز کو ایسے ادا نہ کرو جیسے مرغی ٹھونگ مارتی ہے بلکہ سوز و گداز سے ادا کرو اور دعائیں بہت کیا کرو۔ نماز مشکلات کی کنجی ہے، ماثورہ دعاؤں اور کلمات کے سوا اپنی مادری زبان میں بھی بہت دعا کیا کرو تا اس سے سوزوگداز کی تحریک ہو۔ اسی سے تزکیہ نفس ہوتا ہے اور سب کچھ ملتا ہے۔
(ماخوذ از ملفوظات جلد3صفحہ589۔ایڈیشن1988ء)
٭…عبودیت کو ربوبیت سے ایک ابدی تعلق اور کشش نماز ہے اور اس رشتہ کو قائم رکھنے کے لیے خداتعالیٰ نے نماز بنائی ہے۔
(ماخوذ ازتفسیربنی اسرائیل:73)
٭…بعض بیوقوف کہتے ہیں کہ خدا کو ہماری نمازوں کی کیا حاجت ہے۔ اے نادانو! خدا کو نہیں مگر تم کو تو حاجت ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہاری طرف توجہ کرے۔ خدا کی توجہ سے بگڑے ہوئے کام سب درست ہوجاتے ہیں۔ نماز ہزاروں خطاؤں کو دُور کردیتی ہے اور ذریعۂ حصولِ قربِ الٰہی ہے۔
(ماخوذ از ملفوظات جلد4صفحہ292۔ایڈیشن1988ء)
٭…نماز میں کیسی ہی بدذوقی و بدمزگی ہو کبھی آیت اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ کی اور کبھی اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ کی تکرار نہایت مؤثر ہے۔ اور سجدہ میں یَاحَیُّ یَا قَیُّوم بِرَحْمَتِکَ اَسْتِغِیْث۔
(ماخوذ از الحکم 20؍فروری1898ء)
٭…یاد رکھنا چاہیے کہ نماز ہی وہ شے ہے جس سے سب مشکلات آسان ہوجاتے ہیں اور سب بلائیں دُور ہوتی ہیں مگر وہ نماز جس سے انسان کا دل گداز ہوکر آستانہ احدیت پر گرکر ایسا محو ہوجاتا ہے کہ پگھلنے لگتا ہے۔
(ماخوذ از ملفوظات جلد5صفحہ402۔ایڈیشن1988ء)