جب لوگ تمازت کے سزاوار ہوئے تھے… نظم

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 24؍جون 2024ء)
روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ 29؍مئی 2014ء میں مکرم اطہر حفیظ فراز صاحب کی ایک غزل شامل اشاعت ہے۔ اس غزل میں سے انتخاب پیش ہے:

جب لوگ تمازت کے سزاوار ہوئے تھے
ہم اُن کے لیے سایۂ دیوار ہوئے تھے
وہ جن کو محبت کا سلیقہ نہیں آیا
کب دل کے قبیلے کے وہ سردار ہوئے تھے
ہاں، تم نے ہی وعدوں کا نہیں پاس رکھا تھا
کب ہم نے بھلائے تھے جو اقرار ہوئے تھے
شب بھر میرے اشکوں کے تماشائی رہے تھے
کہنے کو ستارے میرے غمخوار ہوئے تھے
یہ تجھ سے محبت کی علامت ہے مسیحا!
ہم دار پہ چڑھنے کو بھی تیار ہوئے تھے
تاجر نے تو بس دام محبت کے لگائے
رُسوائے زمانہ تو خریدار ہوئے تھے

اطہر حفیظ فراز صاحب

اپنا تبصرہ بھیجیں