حاضر نہ تھے وفات پہ بھاری ہے یہ خیال … نظم

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 18فروری 2022ء)

روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ 12؍ستمبر 2013ء میں مکرم مولانا ظفرمحمد ظفر صاحب کی ایک نظم شائع ہوئی ہے جو حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کی اُس نظم کے جواب میں کہی گئی ہے جو حضورؓ نے حضرت سیّدہ سارہ بیگم صاحبہ کی وفات کے وقت اس احساس کے تحت کہی تھی کہ حضورؓ قادیان سے باہر تھے۔

حضور کی اس نظم کا پہلا شعر یہ تھا:

حاضر نہ تھا وفات کے وقت اے مرے خدا!
بھاری ہے یہ خیال دلِ ریش و زار پر

اور آخری دو شعر تھے:

ڈر ہے کہیں نہ مجھ سے کہے با زبانِ حال
جاؤں کبھی دعا کو جو اس کے مزار پر
’’جب مر گئے تو آئے ہمارے مزار پر
پتھر پڑیں صنم تیرے ایسے پیار پر‘‘

حضورؓ کی مذکورہ نظم کےجواب میں حضرت سیّدہ مرحومہ کی زبان سے مکرم مولانا ظفرمحمد ظفر صاحب کی کہی گئی ایک پُراثر نظم جب حضورؓ نے ملاحظہ فرمائی تو حضورؓ نے آپ کو لکھا: ’’اللہ تعالیٰ آپ کی زبان مبارک کرے اور ایسا ہی ہو جیسا کہ آپ نے کہا‘‘۔
مکرم مولانا ظفرمحمد ظفر صاحب کی نظم ذیل میں ہدیۂ قارئین ہے:

حاضر نہ تھے وفات پہ بھاری ہے یہ خیال
اے میرے پیارے! تیرے دل ریش و زار پر
اِس بےوفائی کا تھا ، مجھے بھی گِلہ ضرور
جو لکھ گئی تھی آنکھوں سے ، تصویرِ یار پر
پر اب تو حال یہ ہے کہ باغِ جناں میں بھی
رشک آ رہا ہے ، آپ سے اُلفت شعار پر
آقا! تیری دعاؤں نے ، آکر دیے ہیں کھول
خوشیوں کے لاکھ باب ، غموں کی شکار پر
چاروں طرف سے رحمتِ حق کا ہؤا نزول
اس بےکس و نحیف و غریب الدّیار پر
ہاں ہاں وہ مجھ پہ راضی ہے اور مہربان ہے
جس کے لئے کٹی مَیں ، حوادث کی دھار پر
شکوہ کسی جفا کا بھی دل میں نہیں ہے اب
آپ آیا کیجئے گا ہمارے مزار پر

اپنا تبصرہ بھیجیں