حضرت ثمامہ رضی اللہ عنہ بن اثال

قبیلہ بنو حنیفہ کے بااثر رئیس ثمامہ بن اثال یمامہ کے رہنے والے تھے۔ اسلام دشمنی میں اس قدر بڑھے ہوئے تھے کہ مسلمانوں کے قتل کے درپے رہتے حتی کہ ایک بار خود آنحضورﷺ کے قتل کا ارادہ بھی کیا۔
6ھ میں آنحضورﷺ نے نجد کے علاقہ میں ایک دستہ بھجوایا جس نے واپسی پر ثمامہ کو شک کی بنیاد پر قید کر لیا اور اپنے ہمراہ مدینہ لے آئے۔ ثمامہ نے بھی راستہ میں اپنی حقیقت ظاہر ہونے نہیں دی۔ مدینہ پہنچ کر جب انہیں نبی اکرمﷺ کے حضور پیش کیا گیا تو آنحضورﷺ نے فوری پہچان لیا اور صحابہؓ کو بتایا کہ وہ کسے قید کرکے لائے ہیں۔ پھر ثمامہ کے ساتھ نیک سلوک کرنے اور انہیں مسجد کے صحن میں ہی باندھنے کا ارشاد فرمایا۔ آنحضورﷺ روزانہ صبح ثمامہ سے ان کا ارادہ پوچھتے تو جواب ملتا: اگر آپ مجھے قتل کریں تو آپ کو اس کا حق ہے، اگر احسان کریں تو مجھے شکر گزار پائیں گے، اگر فدیہ لینا چاہیں تو بھی تیار ہوں۔
تیسرے دن آنحضورﷺ نے ارشاد فرمایا: ثمامہ کو آزاد کر دو۔
صحابہؓ کا خیال تھا کہ ثمامہ واپس اپنی قوم کی طرف چلے جائیں گے لیکن وہ کچھ ہی دیر بعد نہا کر واپس آئے اور قبول اسلام کا اعلان کیا۔ پھر آپؓ نے آنحضورﷺ سے عرض کی کہ آپؓ عمرہ کے لئے مکہ جا رہے تھے کہ قید ہوگئے۔ اس پر آنحضورﷺ نے آپؓ کو عمرہ ادا کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی۔
جب حضرت ثمامہ رضی اللہ عنہ مکہ پہنچے تو آپؓ نے وہاں تبلیغ شروع کردی۔ کافروں نے رئیس یمامہ ہونے کی وجہ سے آپ کو قتل تو نہیں کیا مگر بُرا بھلا کہا۔ آپؓ نے مکّہ سے روانہ ہوتے وقت اعلان کیا کہ آئندہ یمامہ سے تمہیں اُس وقت تک غلہ نہیں آئے گا جب تک کہ رسول اللہ اس کی اجازت نہ دیں۔ چنانچہ وطن پہنچ کر آپ نے مکّہ کو غلہ کی سپلائی روک دی۔ مکّہ کی خوراک کا بڑا حصہ یمامہ سے ہی آتا تھا اس لئے جلد ہی کفار مکّہ حضوراکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنی حالت زار عرض کرکے مدد مانگی۔ اس پر آنحضورﷺ نے ثمامہؓ کو پیغام بھجوایا اور اہل مکہ کو مصیبت سے نجات ملی۔
حضرت ثمامہؓ اپنے علاقہ کے رئیس تھے اور آپؓ کی تبلیغ سے بہت سے لوگ مسلمان ہوئے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دَور میں مسیلمہ کذاب کے فتنہ سے مسلمانوں کو محفوظ رکھنے کے لئے آپؓ نے نمایاں خدمت کی۔
حضرت ثمامہؓ نے ایک بار بنی قیس کے ایک مرتد سردار حتیم کا لباس اس کے قاتل سے خریدا اور اسے پہن کر باہر نکلے۔ بنو قیس نے سمجھا کہ حطیم کو آپؓ نے ہی قتل کیا ہے۔ اس شبہ میں آپؓ کو شہید کردیا گیا۔
حضرت ثمامہ رضی اللہ عنہ کے متعلق یہ مضمون مکرم مبشراحمد شاد صاحب کے قلم سے ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ جنوری 1997ء کی زینت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں